جادو نگری
زندگی کی تلخیاں ناکامیاں ٹوٹے ہوئے
خوابوں کی کرچیں
روز و شب کو مضمحل کر دیں
تو میرے ساتھ آؤ
ذرا ٹھہرو
میں اپنی جادو نگری کی جھلک دکھلاؤں تم کو
وہ دیکھو کس طرح سے آسماں کے کینوس پر بادلوں کا رقص ہوتا ہے
کبھی تم نے گھنے جنگل میں شاخوں سے ٹپکتے شبنمی موتی نہیں دیکھے
کبھی سرما کی رت میں برف کی چادر پہ بکھری چاند کی روپا نہیں دیکھی
کبھی گندم کے کھیتوں میں اگا سونا نہیں دیکھا
کبھی اونچی چٹانوں کوہساروں سے گئی صدیوں کے افسانے سنے تم نے
کسی گمبھیر ساحل سے نہیں دیکھا
کہ کیسے چیختا بپھرا سمندر دھیرے دھیرے شانت ہوتا ہے
کبھی معصوم بچوں کی ہنسی کے نقرئی گھنگرو سمیٹے ہیں
کبھی چاہت کے ہونٹوں سے کسی جلتے ہوئے ماتھے کو چوما ہے
ذرا سوچو
کہ تم نے ماں کی لوری کی حلاوت
خاندانوں کی شرافت
پیار کی راحت نہیں پائی
ذرا سوچو
یہ ساری جادو نگری مہرباں دنیا تمہاری ہے