بہت دنوں سے ہمارا خوابوں سے کوئی بھی رابطہ نہیں ہے

بہت دنوں سے ہمارا خوابوں سے کوئی بھی رابطہ نہیں ہے
کچھ ایسے کار جہاں میں کھوئے کہ اپنا بھی کچھ پتہ نہیں ہے


یہ ناامیدی کی انتہا ہے کہ آگہی کی ہے کوئی منزل
یہ دل کو کیا عارضہ ہوا ہے اسے کسی سے گلہ نہیں ہے


ہمیشہ سچ بولنے کی عادت ہے کیا یہ سچ بولتے رہیں گے
قدم قدم پر ہے آزمائش سہل کوئی مرحلہ نہیں ہے


ہم ان کی ہر بات مان لیتے تو زندگی چین سے گزرتی
بس عزت نفس روکتی ہے انا کا یہ مسئلہ نہیں ہے


بس اک پریشاں ہجوم کے ساتھ ہم بھی شامل ہیں چل رہے ہیں
نہ کوئی نقش قدم سلامت کہیں کوئی راستہ نہیں ہے


یہ شام اتنی اجاڑ کیوں ہے نیا کوئی حادثہ ہوا ہے
یہ خوں کی سرخی شفق کے رنگوں میں گھل گئی بے وجہ نہیں ہے


ستارۂ صبح ڈھونڈتے ہیں غبار آلودہ موسموں میں
نظر سے اوجھل تو ہو گیا ہے مگر ابھی گم شدہ نہیں ہے


جو مل گیا وہ نصیب سمجھا جو مل نہ پایا سراب جانا
گزار لیں جو بھی زندگی ہے کہ کل کا کوئی پتہ نہیں ہے


یوں ہی بھٹکتے پھریں گے کب تک خود اپنے اندر تلاش کر لیں
جہاں مکمل سکوں میسر ہو ایسی کوئی جگہ نہیں ہے