Azra Mughal

عذرا مغل

عذرا مغل کی نظم

    زندگی

    پھولوں کی سیج بھی نئیں اور سراسر غم کا افسانہ بھی نئیں کچھ کیف ہے کچھ کڑواہٹ بھی کچھ دلچسپ ہے کچھ اکتاہٹ بھی کچھ غم ہے کچھ راحت بھی سب کچھ ہے مگر سچ ہے یہ بھی اس سے بڑا کوئی سراب خانہ بھی نئیں میں نے تمہیں خط لکھا تھا ملا ہوگا تمہارے خط تو مجھے مل جاتے ہیں جو تم ہواؤں کے ہاتھ بھیجا ...

    مزید پڑھیے

    انحراف

    اتنی اونچی آواز کس کی ہے کس نے دستور سے انحراف کیا اس طوطی کے نقار خانے میں کس نے زنجیر حبس کو ساز کیا کون اٹھتا اس جہان سراسیمہ میں اہل جنوں نے ہی طبل سے آغاز کیا دن منایا جا رہا ہے گھر کے باہر آج میرا عالمی دن ہے بہت شور و غوغا ہے اور گھر کے اندر کولہو کے بیل کی طرح میں اپنے دائرے ...

    مزید پڑھیے

    سپاس نامۂ بہار غم

    جشن بہاراں میں آج قصیدۂ گل چھیڑیں محفل میں رنگ بھر دیں اور عنایت گل کا پھر بہار کو احسان مند کر دیں کہ جیسے سعادت غم سے گراں بار دل زخم زخم گل سے بہار جاں فزا کا سزاوار اک الگ طرح سے پھر اس گل پیرہن کو آج دل سوزیٔ جاں کا قرض اٹھائے سپاس نامۂ بہار غم میں مرحبا مرحبا کہہ دیں

    مزید پڑھیے

    اسرار بہت ہیں

    دیوار جنوں سے لگ کر رونا اپنا ہی نوحہ در و دیوار سے کہنا پاگل پن کے آثار بہت ہیں کہتے نہیں لیکن طلب گار بہت ہیں یقیں مانو ہم بیمار بہت ہیں تو ہے تو بھی دل کے آزار بہت ہیں اور دل پیچیدہ کے اسرار بہت ہیں

    مزید پڑھیے