Azra Abbas

عذرا عباس

ممتاز پاکستانی شاعرہ، اپنی نظموں کے لئے معروف

One of the leading Pakistani women poets.

عذرا عباس کی نظم

    سیلف پورٹریٹ

    ایک بہت عجیب اور گہری شام میں میں نے زخمی پرندے کو دیوار کی منڈیر پر سستاتے ہوئے دیکھا اس کی آنکھیں نکلی پڑ رہی تھیں اور زبان باہر نکل آئی تھی میں نے اس سے پہلے بھی ایسا منظر کہیں دیکھا تھا میری یاد داشت بہت خراب ہے مجھے کچھ یاد نہیں رہتا ہاں نئے منظروں سے ملتا جلتا کوئی پرانا ...

    مزید پڑھیے

    جب جدائی کی چوکھٹ پر محبت اپنا سر پٹکنے لگے

    تو کیا کرنا چاہیے دروازے اور کھڑکیاں بند کر دینی چاہئے اور ایک مفرور قیدی کی طرح فٹ پاتھوں اور گلی کوچوں میں منہ چھپائے پھرنا چاہیے یا دل بھلانے کے لیے ونڈو شاپنگ کرنی چاہیے یا پھر کسی بار میں بیٹھ کر ایک قدح ریڈ وائن پینی چاہیے نہیں نہیں کسی کونے میں بیٹھ کر اللہ کے نام کی ایک ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تقسیم کر دو

    اپنی زبان مرے ماتھے سے مری ناک کی سیدھ پر نیچے کی طرف آہستہ آہستہ لے کر چلو ہاں ایسے یوں بہت آہستہ بالکل چیونٹی کی طرح رینگتی ہوئی تمہاری زبان مرے جسم کے بیچوں بیچ جیسے تم مجھے آدھا کر رہے ہو پیٹ کے ابھار سے ہوتے ہوئے ناف کے ابھار سے ہوتے ہوئے ناف کے راستے سے پیڑو کے ابھار پر ٹھہر ...

    مزید پڑھیے

    جلا وطن ہونے سے پہلے

    اس خبر کے آنے کے بعد میں اپنے گھر کی کھڑکیاں بند کرتی ہوں بجلی کے تار سوئچ آف کر دیتی ہوں فریج میں رکھا کھانا پڑوس میں دے دیتی ہوں بچا ہوا دودھ گلی کی بلی کے آگے ڈال دیتی ہوں اور ایک گلاس ٹھنڈا پانی پیتی ہوں تمام دروازے لاک کر کے سڑک پر نکل جاتی ہوں دوپہر سے پہلے یا رات کے کسی ...

    مزید پڑھیے

    گنتی

    میں اپنے لان میں بیٹھی ہوں گرتے ہوئے پتوں کو گن رہی ہوں اپنی انگلیوں کو پوروں پر اک، دو، تین ان گنت پتے میں کمرے میں بیٹھی ہوں خبریں سن رہی ہوں میری گنتی میں شامل ہو جاتی ہیں وہ لاشیں جو درختوں سے نہیں گر رہی ہیں لاشوں کی گنتی پتوں کی گنتی سے بڑھ جاتی ہے

    مزید پڑھیے

    دن

    دن گزرتے ہیں دن کیسے گزرتے ہیں یوں تو سب ہی دن گزر جاتے ہیں جو زندہ ہیں وہ تو گزارتے ہیں ذلیل ہوتے ہوئے کبھی بھوک کے ہاتھوں کبھی چاروں طرف پھیلی ان وباؤں کی سر پرستی میں جو خدا بن جاتی ہیں سفاک بے رحمی کے لباس میں گھروں کی منڈیروں پر چلتی ہیں چھلاووں کی طرح چباتی ہیں ماؤں کے ...

    مزید پڑھیے

    میل اتارنا مشکل لگتا ہے

    سارے دن کے میل کو جسم سے اتارنا مشکل لگتا ہے سر کو دن بھر کی دھول سے فارغ کرنا اور پھر گردن کے کالے دائرے کو ہلکا کرنا صابن کے بلبلوں سے پھر آہستہ آہستہ ان گولائیوں کی طرف بڑھنا جن پر میل کبھی نہیں چڑھتا ذرا سی ترچھی ایک طرف کو جھکی ہوئی سدا کی چمکی چمکائی انہیں میں اب نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نقطہ

    کہیں سے کوئی نقطہ ایسا آ جائے جو کسی بھی لفظ پر نہ لگایا جا سکے اور وہ نقطہ علیحدہ الگ تھلگ کھڑا رہے کسی بھی گماں کے سہارے اس انتظار میں کہ کوئی ایسا لفظ آ جائے جس پر اسے لگایا جا سکے یہ بھی ہو سکتا ہے وہ نقطہ صدیوں اس لفظ کا انتظار کرتا رہے یہ بھی ہو سکتا ہے صد ہا سال گزر جانے کے ...

    مزید پڑھیے

    فی میل بل فائٹر

    کیا رات میں بستر خالی رکھنا اچھا ہوتا ہے بہت تندہی سے کام کر رہے ہو ذرا بھی ادھر نہیں دیکھ رہے دیکھو ادھر دیکھو یہاں جہاں میں پڑی ہوئی ہوں تمہاری پینٹنگز کی کتابوں کی طرح جنہیں تم نے کل کے لئے اٹھا رکھا ہے ٹھیک ہے کہہ لو مجھے بے شرم اب صرف یہ انڈرویئر باقی ہے اسے بھی اتار ...

    مزید پڑھیے

    سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے

    سب دن ایک جیسے نہیں ہوتے کل کا دن تو ایسا نہیں تھا جیسا آج کا ہے ہر دن اپنی اپنی گپھا میں چھپا جب سویرے سویرے ہم سے سامنا کرتا ہے تو کہتا ہے آج کا دن گزارو تو جانیں اور ہم کمر بستہ ہو جاتے ہیں آج کے دن کے گزارنے کو وہ دن ہم گزار لیتے ہیں اور ہم اس گزرے ہوئے دن کو پیچھے پلٹ کر دیکھتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5