ایک نظم عذرا عباس 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رات ابابیلوں کے پروں سے نکل رہی ہے تم مجھ سے قریب ہو اور میرا سفر سمندر میں اس کشتی کی طرح ہے جس کے چپوؤں کی آوازیں اس کا پیچھا کر رہی ہیں اب چاہت تمہارے بازوؤں سے نکل کر درندوں کی آوازیں بن رہی ہے اپنے بازو کھول دو!