نہیں کہیں بھی نہیں

زندگی ملتی ہے
لیکن منہ چھپا کر
ہم اس کا منہ ٹٹولتے ہیں
کیا یہی ہے زندگی
لیکن نہیں وہ بہت مکاری سے
ہم سے منہ موڑ کر چلی جاتی ہے
چھوڑتی ہے اپنے پیچھے ایک لکیر
ہماری خوشیوں کو لپیٹ کر
یہ جا وہ جا
ہم اس لکیر کے پیچھے بھاگتے ہیں بھاگتے رہتے ہیں
یہاں تک کہ ہم خود کو بھی کھو بیٹھتے ہیں
رہ جاتا ہے
بس ایک دھواں
جو کوئی لپیٹ کر لے جاتا ہے
اور بانٹ دیتا ہے
ان لوگوں میں جو ہم سے محبت کرتے تھے نفرت کی کی آڑ میں