مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے

مرے فرزانہ بننے کا بہت امکان باقی ہے
ابھی جیب و گریباں کی مجھے پہچان باقی ہے


مرے سینے میں تیرے تیر کا پیکان باقی ہے
بہ الفاظ دگر روداد کا عنوان باقی ہے


بقائے جاوداں بخشی ہے جس کو تیری نظروں نے
مرے دل میں ابھی ایسا بھی اک ارمان باقی ہے


سرشت حسن کا تبدیل ہونا غیر ممکن ہے
سرشت عشق میں جس وقت تک ارمان باقی ہے


عزیز وارثیؔ اس کی حقیقت کس طرح سمجھے
ابھی تو ذات کا اپنی ہی کچھ عرفان باقی ہے