Aziz Nabeel

عزیز نبیل

قطر میں مقیم معروف شاعر

Popular poet based in Qatar

عزیز نبیل کی غزل

    میں نیند کے ایوان میں حیران تھا کل شب

    میں نیند کے ایوان میں حیران تھا کل شب اک خواب مری آنکھ کا مہمان تھا کل شب کس غم میں بکھرتے رہے آکاش پہ تارے کیوں چاند پریشان پریشان تھا کل شب ہر آن کوئی یاد چمکتی رہے دل میں ہر لمحہ کوئی شور تھا، طوفان تھا کل شب کیا جانیے کیا اس کی ندامت کا سبب تھا کیا جانیے کیوں میں بھی پشیمان ...

    مزید پڑھیے

    اس بار ہواؤں نے جو بیداد گری کی

    اس بار ہواؤں نے جو بیداد گری کی پھر میرے چراغوں نے بھی شوریدہ سری کی میں نے کسی ہنستے ہوئے لمحے کی طلب میں اس شہر دل آویز میں بس دربدری کی کچھ اور وسیلہ مرے اظہار کو کم تھا سو میں نے مری جان سدا شعر گری کی اے عہد رواں میں ترا مہمان ہوا تھا لیکن ترے لوگوں نے بڑی بے خبری ...

    مزید پڑھیے

    وہ دکھ نصیب ہوئے خود کفیل ہونے میں

    وہ دکھ نصیب ہوئے خود کفیل ہونے میں کہ عمر کٹ گئی خود کی دلیل ہونے میں مسافروں کے قدم ڈگمگائے جاتے تھے عجب نشہ تھا سفر کے طویل ہونے میں وہ ایک سنگ جو رستے میں ایستادہ تھا اسے زمانے لگے سنگ میل ہونے میں منافقین سے خطرہ کبھی غنیم کا خوف قیامتیں ہیں بہت بے فصیل ہونے میں عزیز ہونے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دیر تو دنیا مرے پہلو میں کھڑی تھی

    کچھ دیر تو دنیا مرے پہلو میں کھڑی تھی پھر تیر بنی اور کلیجے میں گڑی تھی آنکھوں کی فصیلوں سے لہو پھوٹ رہا تھا خوابوں کے جزیرے میں کوئی لاش پڑی تھی سب رنگ نکل آئے تھے تصویر سے باہر تصویر وہی جو مرے چہرے پہ جڑی تھی میں چاند ہتھیلی پہ لیے جھوم رہا تھا اور ٹوٹتے تاروں کی ہر اک سمت ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی آنکھ میں صدیوں کی تھکن ہے، میں ہوں

    وقت کی آنکھ میں صدیوں کی تھکن ہے، میں ہوں دھول ہوتے ہوئے رستوں کا بدن ہے، میں ہوں پھر ترا شہر ابھر آیا ہے میرے ہر سو پھر وہی لوگ، وہی طرز سخن ہے، میں ہوں ایک تاریک ستارہ کا سفر ہے درپیش اور امید کی اک تازہ کرن ہے، میں ہوں ایک جنگل ہے، گھنے پیڑ ہیں، اک نہر ہے اور اک شکاری ہے، کوئی ...

    مزید پڑھیے

    خاک چہرے پہ مل رہا ہوں میں

    خاک چہرے پہ مل رہا ہوں میں آسماں سے نکل رہا ہوں میں چپکے چپکے وہ پڑھ رہا ہے مجھے دھیرے دھیرے بدل رہا ہوں میں میں نے سورج سے دوستی کی ہے شام ہوتے ہی ڈھل رہا ہوں میں ایک آتش کدہ ہے یہ دنیا جس میں صدیوں سے جل رہا ہوں میں راستوں نے قبائیں سی لی ہیں اب سفر کو مچل رہا ہوں میں اب مری ...

    مزید پڑھیے

    دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا

    دشت و صحرا میں سمندر میں سفر ہے میرا رنگ پھیلا ہوا تاحد نظر ہے میرا نہیں معلوم، اسے اس کی خبر ہے کہ نہیں وہ کسی اور کا چہرہ ہے، مگر ہے میرا تو نے اس بار تو بس مار ہی ڈالا تھا مجھے میں ہوں زندہ تو مری جان ہنر ہے میرا آج تک اپنی ہی تردید کیے جاتا ہوں آج تک میرے خد و خال میں ڈر ہے ...

    مزید پڑھیے

    مرا سوال ہے اے قاتلان شب تم سے

    مرا سوال ہے اے قاتلان شب تم سے کہ یہ زمین منور ہوئی ہے کب تم سے چراغ بخشے گئے شہر بے بصارت کو یہ کار خیر بھی سرزد ہوا عجب تم سے وہ ایک عشق جو، اب تک ہے تشنۂ تکمیل وہ ایک داغ جو روشن ہے روز و شب تم سے مری نمود میں وحشت ہے، میری سوچ میں شور بہت الگ ہے مری زندگی کا ڈھب تم سے مرے خطاب ...

    مزید پڑھیے

    صبح سویرے خوشبو پنگھٹ جائے گی

    صبح سویرے خوشبو پنگھٹ جائے گی ہر جانب قدموں کی آہٹ جائے گی سارے سپنے باندھ رکھے ہیں گٹھری میں یہ گٹھری بھی اوروں میں بٹ جائے گی کیا ہوگا جب سال نیا اک آئے گا؟ جیون ریکھا اور ذرا گھٹ جائے گی اور بھلا کیا حاصل ہوگا صحرا سے دھول مری پیشانی پر اٹ جائے گی کتنے آنسو جذب کرے گی چھاتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے

    یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے کہ آج روند کے گزرا ہے میرا سایہ مجھے میں جیسے وقت کے ہاتھوں میں اک خزانہ تھا کسی نے کھو دیا مجھ کو کسی نے پایا مجھے نہ جانے کون ہوں کس لمحۂ طلب میں ہوں نبیلؔ چین سے جینا کبھی نہ آیا مجھے میں ایک لمحہ تھا اور نیند کے حصار میں تھا پھر ایک روز کسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4