Aziz Nabeel

عزیز نبیل

قطر میں مقیم معروف شاعر

Popular poet based in Qatar

عزیز نبیل کے تمام مواد

31 غزل (Ghazal)

    میں نیند کے ایوان میں حیران تھا کل شب

    میں نیند کے ایوان میں حیران تھا کل شب اک خواب مری آنکھ کا مہمان تھا کل شب کس غم میں بکھرتے رہے آکاش پہ تارے کیوں چاند پریشان پریشان تھا کل شب ہر آن کوئی یاد چمکتی رہے دل میں ہر لمحہ کوئی شور تھا، طوفان تھا کل شب کیا جانیے کیا اس کی ندامت کا سبب تھا کیا جانیے کیوں میں بھی پشیمان ...

    مزید پڑھیے

    اس بار ہواؤں نے جو بیداد گری کی

    اس بار ہواؤں نے جو بیداد گری کی پھر میرے چراغوں نے بھی شوریدہ سری کی میں نے کسی ہنستے ہوئے لمحے کی طلب میں اس شہر دل آویز میں بس دربدری کی کچھ اور وسیلہ مرے اظہار کو کم تھا سو میں نے مری جان سدا شعر گری کی اے عہد رواں میں ترا مہمان ہوا تھا لیکن ترے لوگوں نے بڑی بے خبری ...

    مزید پڑھیے

    وہ دکھ نصیب ہوئے خود کفیل ہونے میں

    وہ دکھ نصیب ہوئے خود کفیل ہونے میں کہ عمر کٹ گئی خود کی دلیل ہونے میں مسافروں کے قدم ڈگمگائے جاتے تھے عجب نشہ تھا سفر کے طویل ہونے میں وہ ایک سنگ جو رستے میں ایستادہ تھا اسے زمانے لگے سنگ میل ہونے میں منافقین سے خطرہ کبھی غنیم کا خوف قیامتیں ہیں بہت بے فصیل ہونے میں عزیز ہونے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ دیر تو دنیا مرے پہلو میں کھڑی تھی

    کچھ دیر تو دنیا مرے پہلو میں کھڑی تھی پھر تیر بنی اور کلیجے میں گڑی تھی آنکھوں کی فصیلوں سے لہو پھوٹ رہا تھا خوابوں کے جزیرے میں کوئی لاش پڑی تھی سب رنگ نکل آئے تھے تصویر سے باہر تصویر وہی جو مرے چہرے پہ جڑی تھی میں چاند ہتھیلی پہ لیے جھوم رہا تھا اور ٹوٹتے تاروں کی ہر اک سمت ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی آنکھ میں صدیوں کی تھکن ہے، میں ہوں

    وقت کی آنکھ میں صدیوں کی تھکن ہے، میں ہوں دھول ہوتے ہوئے رستوں کا بدن ہے، میں ہوں پھر ترا شہر ابھر آیا ہے میرے ہر سو پھر وہی لوگ، وہی طرز سخن ہے، میں ہوں ایک تاریک ستارہ کا سفر ہے درپیش اور امید کی اک تازہ کرن ہے، میں ہوں ایک جنگل ہے، گھنے پیڑ ہیں، اک نہر ہے اور اک شکاری ہے، کوئی ...

    مزید پڑھیے

تمام