Aziz Lakhnavi

عزیز لکھنوی

لکھنو میں کلاسکی غزل کے ممتاز استاد شاعر

One of the most prominent masters of Classical ghazal from Lucknow

عزیز لکھنوی کی غزل

    عشق جو معراج کا اک زینہ ہے

    عشق جو معراج کا اک زینہ ہے یہ ہمارا مذہب پارینہ ہے اب تو خود بینی عبادت ہو گئی رات دن پیش نظر آئینہ ہے واعظ اب بھی جرم ہے کیا مے کشی چاندنی ہے اور شب آدینہ ہے جب سے زلفوں کا پڑا ہے اس میں عکس دل مرا ٹوٹا ہوا آئینہ ہے سر بہ مہر داغ کرتے ہیں عزیزؔ دل ہمارا عشق کا گنجینہ ہے

    مزید پڑھیے

    دل کشتۂ نظر ہے محروم گفتگو ہوں

    دل کشتۂ نظر ہے محروم گفتگو ہوں سمجھو مرے اشارے میں سرمہ در گلو ہوں مدت سے کھو گیا ہوں سرگرم جستجو ہوں اپنا ہی مدعا ہوں اپنی ہی آرزو ہوں صورت سوال ہوں میں پوچھو نہ میرا مطلب میں اپنے مدعا کی تصویر ہو بہ ہو ہوں ہے دل میں جوش حسرت رکتے نہیں ہیں آنسو رستی ہوئی صراحی ٹوٹا ہوا سبو ...

    مزید پڑھیے

    صاف باطن دیر سے ہیں منتظر

    صاف باطن دیر سے ہیں منتظر ساقیا خذ ما صفا دع ما کدر پھر حیات چند روزہ کا مآل موت پر جب زندگی ہے منحصر رت بدلتے ہی فضا میں گونج اٹھا نغمۂ‌ یا ایہا الساقی ادر ایسے وادی میں نہیں کیا رہ نما خود جہاں گم کردہ منزل ہوں خضر مشورہ رحمت سے کر اے عدل حق کیا سزا جو ہو خطا کا خود مقر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ حساب اے ستم ایجاد تو کر

    کچھ حساب اے ستم ایجاد تو کر کس قدر ظلم کئے یاد تو کر زندہ جا سکتے ہیں باہر کہ نہیں دیکھ اسیروں کو اب آزاد تو کر خاک کیوں چھان رہا ہے بتلا تھا بھی دل پاس ترے یاد تو کر ارے منہ ڈھانپ کے رونے والے دم الٹ جائے گا فریاد تو کر ہائے کیا ہوگا بہار آنے تک قیدیٔ کنج قفس یاد تو کر وہ تسلی ...

    مزید پڑھیے

    سامنے آئنہ تھا مستی تھی

    سامنے آئنہ تھا مستی تھی ان پر اک شان خود پرستی تھی مجھ کو کعبہ میں بھی ہمیشہ شیخ یاد ایام بت پرستی تھی صرف دل ہی نہیں جلا میرا ذرہ ذرہ میں اس کے بستی تھی کیوں زلیخا تری عدالت میں حسن کی جنس ایسی سستی تھی سوجھتا تھا نہ انتظار میں کچھ دیکھنے کو نگہ ترستی تھی دیکھنے ہم گئے تھے ...

    مزید پڑھیے

    چشم ساقی کا تصور بزم میں کام آ گیا

    چشم ساقی کا تصور بزم میں کام آ گیا بھر گئی شیشوں میں مے گردش میں خود جام آ گیا مضطرب دل اک تجلی میں فقط کام آ گیا ابتدا ہی میں خیال عبرت انجام آ گیا حسن خود آرا نہ یوں ہوتا حجاب اندر حجاب شان تمکیں کو خیال منظر عام آ گیا حسن نے اتنا تغافل میری ہستی سے کیا رفتہ رفتہ زندگی کا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو

    انتہائے عشق ہو یوں عشق میں کامل بنو خاک ہو کر بھی نشان سرحد منزل بنو میرے شکوؤں پر یہ کہنا رحم کے قابل بنو مدعا یہ ہے کہ اپنے حال سے غافل بنو غرق ہو کر رول لو موتی خود اپنے واسطے ڈوب کر ابھرو تو اوروں کے لیے ساحل بنو انجمن کیسی تم اپنی ذات سے ہو انجمن گوشۂ خلوت میں بھی بیٹھو تو ...

    مزید پڑھیے

    دل کا چھالا پھوٹا ہوتا

    دل کا چھالا پھوٹا ہوتا کاش یہ تارا ٹوٹا ہوتا شیشۂ دل کو یوں نہ اٹھاؤ دیکھو ہاتھ سے چھوٹا ہوتا چشم حقیقت بیں اک ہوتی باغ کا بوٹا بوٹا ہوتا خیر ہوئی اے جنبش مژگاں زخم کا ٹانکا ٹوٹا ہوتا آج عزیزؔ اس شوخ نظر نے خانۂ دل کو لوٹا ہوتا

    مزید پڑھیے

    دل ہمارا ہے کہ ہم مائل فریاد نہیں

    دل ہمارا ہے کہ ہم مائل فریاد نہیں ورنہ کیا ظلم نہیں کون سی بیداد نہیں حسن اک شان الٰہی ہے مگر اے بے مہر بے وفائی تو کوئی حسن خداداد نہیں سر تربت وہ خموشی پہ مری کہتے ہیں مرنے والے تجھے پیمان وفا یاد نہیں حسن آراستہ قدرت کا عطیہ ہے مگر کیا مرا عشق جگر سوز خدا داد نہیں لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    کاش سنتے وہ پر اثر باتیں

    کاش سنتے وہ پر اثر باتیں دل سے جو کی تھیں عمر بھر باتیں بے سبب تیرے لب نہیں خاموش کر رہی ہے تری نظر باتیں کوئی سمجھائے آ کے ناصح کو سن سکے کون اس قدر باتیں اس کے افسانے بن گئے لاکھوں میں نے جو کی تھیں عمر بھر باتیں دم الٹ جائے گا عزیزؔ عزیزؔ رہ نہ خاموش کچھ تو کر باتیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5