کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے
کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے اس التفات کا عنواں کھلے تو بات چلے کس انتظار میں تھی روح خود نمائی گل برس کے ابر بہاراں کھلے تو بات چلے کچھ اب کے ہم بھی کہیں اس کی داستان وصال مگر وہ زلف پریشاں کھلے تو بات چلے جفا یہ سلسلۂ صد ہزار عنواں ہے قمیص یوسف کنعاں کھلے تو بات ...