Aziz Hamid Madni

عزیز حامد مدنی

نئی اردو شاعری کی ممتاز شخصیت، ان کی کئی غزلیں گائی گئی ہیں

One of the stalwarts of new Urdu ghazal in Pakistan. Some of his ghazals have been put to music.

عزیز حامد مدنی کی غزل

    کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے

    کرم کا اور ہے امکاں کھلے تو بات چلے اس التفات کا عنواں کھلے تو بات چلے کس انتظار میں تھی روح خود نمائی گل برس کے ابر بہاراں کھلے تو بات چلے کچھ اب کے ہم بھی کہیں اس کی داستان وصال مگر وہ زلف پریشاں کھلے تو بات چلے جفا یہ سلسلۂ صد ہزار عنواں ہے قمیص یوسف کنعاں کھلے تو بات ...

    مزید پڑھیے

    ختم ہوئی شب وفا خواب کے سلسلے گئے

    ختم ہوئی شب وفا خواب کے سلسلے گئے جس در نیم باز کے پیش تھے مرحلے گئے جو رگ ابر و باد سے تا بہ رگ جنوں رہیں عشق کی وہ حکایتیں حسن کے وہ گلے گئے شکر و سپاس کا مزہ دے ہی گیا سکوت یار وصل و فراق سے الگ درد کے حوصلے گئے اک مرے ہم کنار کی مجھ سے قریب آ کے رات خیمۂ درد ہو گئی قرب کے ولولے ...

    مزید پڑھیے

    حکایت حسن یار لکھنا حدیث مینا و جام کہنا

    حکایت حسن یار لکھنا حدیث مینا و جام کہنا ابھی وہی کار عاشقاں ہے سکوت غم کا کلام کہنا افق تغیر کی تیز لو سے پگھل رہا ہے بدل رہا ہے مگر اس احوال واقعی کو لکھیں نہ وہ میرے نام کہنا ہزار ہاتھوں سے میں نے جس کو سنبھال رکھا تھا زندگی میں چراغ بر کف بساط دل پر کھڑی ہوئی ہے وہ شام ...

    مزید پڑھیے

    ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں

    ہزار وقت کے پرتو نظر میں ہوتے ہیں ہم ایک حلقۂ وحشت اثر میں ہوتے ہیں کبھی کبھی نگۂ آشنا کے افسانے اسی حدیث سر رہ گزر میں ہوتے ہیں وہی ہیں آج بھی اس جسم نازنیں کے خطوط جو شاخ گل میں جو موج گہر میں ہوتے ہیں کھلا یہ دل پہ کہ تعمیر بام و در ہے فریب بگولے قالب دیوار و در میں ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    گل کا وہ رخ بہار کے آغاز سے اٹھا

    گل کا وہ رخ بہار کے آغاز سے اٹھا شعلہ سا عندلیب کی آواز سے اٹھا نو دست زخمہ ور نے مٹا دی حد کمال پردے جلے تمام دھواں ساز سے اٹھا جیسے دعائے نیم شبی کا سرود ہو اک شور میکدے میں اس انداز سے اٹھا محضر لیے جنوں میں سوال و جواب کا پردہ سا ایک دیدۂ غماز سے اٹھا باقی ابھی ہے تنگی و ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہوئے باد بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ

    کیا ہوئے باد بیاباں کے پکارے ہوئے لوگ چاک در چاک گریباں کو سنوارے ہوئے لوگ خوں ہوا دل کہ پشیمان صداقت ہے وفا خوش ہوا جی کہ چلو آج تمہارے ہوئے لوگ یہ بھی کیا رنگ ہے اے نرگس خواب آلودہ شہر میں سب ترے جادو کے ہیں مارے ہوئے لوگ خط معزولئ ارباب ستم کھینچ گئے یہ رسن بستہ صلیبوں سے ...

    مزید پڑھیے

    نقشے اسی کے دل میں ہیں اب تک کھنچے ہوئے

    نقشے اسی کے دل میں ہیں اب تک کھنچے ہوئے وہ دور عشق تھا کہ بڑے معرکے ہوئے اتنا تو تھا کہ وہ بھی مسافر نواز تھے مجنوں کے ساتھ تھے جو بگولے لگے ہوئے آئی ہے اس سے پچھلے پہر گفتگو کی یاد وہ خلوت وصال وہ پردے چھٹے ہوئے کیوں ہم نفس چلا ہے تو ان کے سراغ میں جس عشق بے غرض کے نشاں ہیں مٹے ...

    مزید پڑھیے

    سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے

    سب پیچ و تاب شوق کے طوفان تھم گئے وہ زلف کھل گئی تو ہواؤں کے خم گئے ساری فضا تھی وادئ مجنوں کی خواب ناک جو روشناس مرگ محبت تھے کم گئے وحشت سی ایک لالۂ خونیں کفن سے تھی اب کے بہار آئی تو سمجھو کہ ہم گئے اب جن کے غم کا تیرا تبسم ہے پردہ دار آخر وہ کون تھے کہ بہ مژگان نم گئے اے جادہ ...

    مزید پڑھیے

    آج مقابلہ ہے سخت میر سپاہ کے لئے

    آج مقابلہ ہے سخت میر سپاہ کے لئے ہو گئے سر کئی قلم ایک کلاہ کے لئے تازہ رخیٔ کائنات ڈھونڈ رہی ہے آئنہ جستجو ہے ہزار میں ایک گواہ کے لئے کھل ہی گیا طلسم دوست عین وصال میں کہ تھی اک شب ہجر زندگی لذت آہ کے لئے اک شب خود نمائی میں عصمت بے مقام نے کتنے سوال کر لئے رمز گناہ کے ...

    مزید پڑھیے

    ہوا آشفتہ تر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو

    ہوا آشفتہ تر رکھتی ہے ہم آشفتہ حالوں کو برتنا چاہتی ہے دشت مجنوں کے حوالوں کو نہ آیا کچھ مگر ہم کشتگان شوق کو آیا ہوا کی زد میں آخر بے سپر رکھنا خیالوں کو خدا رکھے تجھے اے نقش دیوار صنم خانہ کہیں گے لوگ دیوار ابد تیری مثالوں کو اندھیری رات میں اک دشت وحشت زندگی نکلی چلا جاتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5