مری آنکھیں گواہ طلعت آتش ہوئیں جل کر
مری آنکھیں گواہ طلعت آتش ہوئیں جل کر پہاڑوں پر چمکتی بجلیاں نکلیں ادھر چل کر زباں کا ذائقہ بگڑا ہوا ہے مے پلا ساقی سموم دشت نے سب رکھ دئے کام و دہن تل کر رموز زندگی سیکھے ہیں میرے شوق وحشت نے کئی صاحب نظر زندانیوں کے بیچ میں پل کر یہ کس ذوق نمو کو آج دہرانے بہار آئی لہو ہم ...