زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب
زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب شاید تری گلی میں نہ پہنچے یہ شور اب آخر جھلک اٹھی وہ گریباں کے چاک سے جس انتظار صبح میں گزری تھی میری شب یاد آئی دل کو تیرے در نیم وا کی رات رکنے لگے قدم جو سر راہ بے سبب یہ شان دلبری ہے کہ وہ جب بھی مل گیا پایا مزاج دوست کو آسودۂ طرب اس تازہ دم ہوا ...