Aziz Hamid Madni

عزیز حامد مدنی

نئی اردو شاعری کی ممتاز شخصیت، ان کی کئی غزلیں گائی گئی ہیں

One of the stalwarts of new Urdu ghazal in Pakistan. Some of his ghazals have been put to music.

عزیز حامد مدنی کی غزل

    زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب

    زنجیر پا سے آہن شمشیر ہے طلب شاید تری گلی میں نہ پہنچے یہ شور اب آخر جھلک اٹھی وہ گریباں کے چاک سے جس انتظار صبح میں گزری تھی میری شب یاد آئی دل کو تیرے در نیم وا کی رات رکنے لگے قدم جو سر راہ بے سبب یہ شان دلبری ہے کہ وہ جب بھی مل گیا پایا مزاج دوست کو آسودۂ طرب اس تازہ دم ہوا ...

    مزید پڑھیے

    جویان تازہ کاریٔ گفتار کچھ کہو

    جویان تازہ کاریٔ گفتار کچھ کہو تم بھی ہوئے ہو کاشف اسرار کچھ کہو شیشہ کہیں سے لاؤ شراب فرنگ کا باقی جو تھی حکایت دل دار کچھ کہو جانے بھی دو تغیر عالم کی داستاں کس حال میں ہے نرگس بیمار کچھ کہو بادل اٹھے ہیں چشمک برق و شرار ہے منہ دیکھتے ہو صورت دیوار کچھ کہو مطرب کو تازہ بیت ...

    مزید پڑھیے

    غلط بیاں یہ فضا مہر و کیں دروغ دروغ

    غلط بیاں یہ فضا مہر و کیں دروغ دروغ شراب لاؤ غم کفر و دیں دروغ دروغ ہزار نخل گماں ہیں ابھی نمود آثار ازل کے دن سے ہے کشت یقیں دروغ دروغ حدیث رشک رقیباں ہوئی ہے جس کی نظر میں اور اس کی لگن ہم نشیں دروغ دروغ خود اپنی مستیٔ پنہاں سے ہاتھ آتا ہے شکار نافۂ آہوئے چیں دروغ دروغ میں ...

    مزید پڑھیے

    حرم کا آئینہ برسوں سے دھندلا بھی ہے حیراں بھی

    حرم کا آئینہ برسوں سے دھندلا بھی ہے حیراں بھی اک افسون برہمن ہے کہ پیدا بھی ہے پنہاں بھی نہ جا اے ناخدا دریا کی آہستہ خرامی پر اسی دریا میں خوابیدہ ہے موج تند جولاں بھی کمال‌ جانثاری ہو گئی ہے خاک پروانہ اسے اکسیر بھی کہتے ہیں اور خاک پریشاں بھی وداع شب بھی ہے اور شمع پر اک ...

    مزید پڑھیے

    اس گفتگو سے یوں تو کوئی مدعا نہیں

    اس گفتگو سے یوں تو کوئی مدعا نہیں دل کے سوا حریف کوئی دوسرا نہیں آنکھیں ترس گئیں تمہیں دیکھے ہوئے مگر گھر قابل ضیافت مہماں رہا نہیں ناقوس کوئی بحر کی تہہ میں ہے نعرہ زن ساحل کی یہ صدا تو کوئی ناخدا نہیں مانا کہ زندگی میں ہے ضد کا بھی ایک مقام تم آدمی ہو بات تو سن لو خدا ...

    مزید پڑھیے

    یہ فضائے ساز و مضرب یے ہجوم تاج داراں

    یہ فضائے ساز و مضرب یے ہجوم تاج داراں چلو آؤ ہم بھی نکلیں بہ لباس سوگواراں یہ فسون روئے لیلیٰ بہ عذاب جان مجنوں وہی حسن دشت و در ہے بہ طواف جاں نثاراں غم کارواں کا آخر کوئی رخ نہ اس سے چھوٹا وہ حدیث کہہ گئی ہے یہ ہوائے رہ گزاراں وہ تعصب برہمن جو صنم کو ڈھالتا ہے رخ نقش پر بھی آیا ...

    مزید پڑھیے

    لکھی ہوئی جو تباہی ہے اس سے کیا جاتا

    لکھی ہوئی جو تباہی ہے اس سے کیا جاتا ہوا کے رخ پہ مگر کچھ تو ناخدا جاتا جو بات دل میں تھی اس سے نہیں کہی ہم نے وفا کے نام سے وہ بھی فریب کھا جاتا کشید مے پہ ہے کیسا فساد حاکم شہر تری گرہ سے ہے کیا بندۂ خدا جاتا خدا کا شکر ہے تو نے بھی مان لی مری بات رفو پرانے دکھوں پر نہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    نرمی ہوا کی موج طرب خیز ابھی سے ہے

    نرمی ہوا کی موج طرب خیز ابھی سے ہے اے ہم صفیر آتش گل تیز ابھی سے ہے اک تازہ تر سواد محبت میں لے چلی وہ بوئے پیرہن کہ جنوں خیز ابھی سے ہے اک خواب طائران بہاراں ہے اس کی آنکھ تعبیر ابر و باد سے لبریز ابھی سے ہے شب تاب ابھی سے اس کی قباؤں کے رنگ ہیں اک داستاں جبین گہر ریز ابھی سے ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں

    دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو رخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی فریب تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    صلیب و دار کے قصے رقم ہوتے ہی رہتے ہیں

    صلیب و دار کے قصے رقم ہوتے ہی رہتے ہیں قلم کی جنبشوں پر سر قلم ہوتے ہی رہتے ہیں یہ شاخ گل ہے آئین نمو سے آپ واقف ہیں سمجھتی ہے کہ موسم کے ستم ہوتے ہی رہتے ہیں کبھی تیری کبھی دست جنوں کی بات چلتی ہے یہ افسانے تو زلف خم بہ خم ہوتے ہی رہتے ہیں توجہ ان کی اب اے ساکنان شہر تم پر ہے ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5