Azhar Inayati

اظہر عنایتی

رام پور دبستان کے اہم شاعر/ محشر عنایتی کے شاگرد

Prominent poet of Rampur School/ Disciple of Mahshar Inayati

اظہر عنایتی کی غزل

    دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو

    دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو مہ و نجوم جلا دیں نہ آسمانوں کو مرے قبیلے میں کیا شہر بھر سے مل دیکھو کوئی بھی تیر نہیں دیتا بے کمانوں کو شکستگی نے گرا دیں سروں پہ دیواریں مخاصمت تھی مکینوں سے کیا مکانوں کو یہ سوچتا ہوں وہ کیا حسن کار تیشہ تھا جو ایسے نقش عطا کر گیا چٹانوں ...

    مزید پڑھیے

    فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے

    فن اڑانوں کا جب ایجاد کیا تھا میں نے کچھ پرندوں کو بھی آزاد کیا تھا میں نے اب کوئی شہر اجڑتا ہے تو یہ لگتا ہے جیسے اس شہر کو آباد کیا تھا میں نے شور اتنا ہوا آنگن میں کہ پھر بھول گیا آج برسوں میں اسے یاد کیا تھا میں نے آپ عیاش نہیں آپ برا مان گئے ذکر سرمایۂ اجداد کیا تھا میں ...

    مزید پڑھیے

    کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا

    کتابیں جب کوئی پڑھتا نہیں تھا فضا میں شور بھی اتنا نہیں تھا عجب سنجیدگی تھی شہر بھر میں کہ پاگل بھی کوئی ہنستا نہیں تھا بڑی معصوم سی اپنائیت تھی وہ مجھ سے روز جب ملتا نہیں تھا جوانوں میں تصادم کیسے رکتا قبیلے میں کوئی بوڑھا نہیں تھا پرانے عہد میں بھی دشمنی تھی مگر ماحول ...

    مزید پڑھیے

    اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے

    اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے اپنی جبیں پہ اپنے ہی قدموں کی گرد ہے آ تھوڑی دیر بیٹھ کے باتیں کریں یہاں تیرے تو یار لہجے میں اپنا سا درد ہے کیا ہو گئیں نہ جانے تری گرم جوشیاں موسم سے آج ہاتھ سوا تیرا سرد ہے تاریخ بھی ہوں اتنے برس کی مورخو چہرے پہ میرے جتنے برس کی یہ گرد ...

    مزید پڑھیے

    اذیت اس کی ذہنی دور کر دے

    اذیت اس کی ذہنی دور کر دے اسے بھی اے خدا مشہور کر دے اسی میں فتح کا تیری ہے امکاں مجھے گھر میں مرے محصور کر دے یہ چہرے یہ فریب آلود چہرے انہیں کوئی نظر سے دور کر دے ادب کس کا وہاں آداب کیسے بناوٹ دل میں جب ناسور کر دے وہی تعظیم کے لائق ہے اظہرؔ جو خود تعظیم پر مجبور کر دے

    مزید پڑھیے

    کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں

    کیا کیا نواح چشم کی رعنائیاں گئیں موسم گیا گلاب گئے تتلیاں گئیں جھوٹی سیاہیوں سے ہیں شجرے لکھے ہوئے اب کے حسب نسب کی بھی سچائیاں گئیں کس ذہن سے یہ سارے محاذوں پہ جنگ تھی کیا فتح ہو گیا کہ صف آرائیاں گئیں کرنے کو روشنی کے تعاقب کا تجربہ کچھ دور میرے ساتھ بھی پرچھائیاں ...

    مزید پڑھیے

    اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے

    اجالا دشت جنوں میں بڑھانا پڑتا ہے کبھی کبھی ہمیں خیمہ جلانا پڑتا ہے یہ مسخروں کو وظیفے یوں ہی نہیں ملتے رئیس خود نہیں ہنستے ہنسانا پڑتا ہے بڑی عجیب یہ مجبوریاں سماج کی ہیں منافقوں سے تعلق نبھانا پڑتا ہے علاوہ راہ قلندر تمام دنیا میں کسی بھی راہ سے گزرو زمانہ پڑتا ہے شکستگی ...

    مزید پڑھیے

    قیامت آئے گی مانا یہ حادثہ ہوگا

    قیامت آئے گی مانا یہ حادثہ ہوگا مگر چھپا ہوا منظر تو رونما ہوگا مصاحبوں میں گھرے ہوں گے ظل سبحانی غنیم شہر کو تاراج کر رہا ہوگا ابھی فضا میں تھی اک تیز روشنی کی لکیر نہ جانے ٹوٹ کے تارا کہاں گرا ہوگا عزیز مجھ سے تھا انعام میرے سر کا اسے رئیس ایک ہی شب میں وہ ہو گیا ہوگا ہوئی جو ...

    مزید پڑھیے

    رنگتیں معصوم چہروں کی بجھا دی جائیں گی

    رنگتیں معصوم چہروں کی بجھا دی جائیں گی تتلیاں آندھی کے جھونکوں سے اڑا دی جائیں گی حسرت نظارگی بھٹکے گی ہر ہر گام پر خواب ہوں گے اور تعبیریں چھپا دی جائیں گی آہٹیں گونجیں گی اور کوئی نہ آئے گا نظر پیار کی آبادیاں صحرا بنا دی جائیں گی اس قدر دھندلائیں گے نقش و نگار آزرو دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ معیار شہر یاری ہے

    اب یہ معیار شہر یاری ہے کون کتنا بڑا مداری ہے ہم نے روشن چراغ کر تو دیا اب ہواؤں کی ذمہ داری ہے اک مسلسل سفر میں رکھتا ہے یہ جو انداز تازہ کاری ہے کون رہتا ہے اپنی حد میں یہاں کس کو احساس ذمہ داری ہے عمر بھر سر بلند رکھتا ہے یہ جو انداز انکساری ہے صرف باہر نہیں محاذ کھلا میرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5