حقیقتوں کا نئی رت کی ہے ارادہ کیا
حقیقتوں کا نئی رت کی ہے ارادہ کیا کہانیوں ہی میں لے سانس شاہزادہ کیا یہ رنگ زار ہے اپنا پروں پہ تتلی کے دھنک ہو خود میں تو پھولوں سے استفادہ کیا محبتوں میں یہ رسوائیاں تو ہوتی ہیں شرافتیں تری کیا میرا خانوادہ کیا اگر وہ پھینک دے کشکول اپنے ورثے کا تو اس جہاں میں کرے بھی فقیر ...