دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو
دیوں سے آگ جو لگتی رہی مکانوں کو مہ و نجوم جلا دیں نہ آسمانوں کو مرے قبیلے میں کیا شہر بھر سے مل دیکھو کوئی بھی تیر نہیں دیتا بے کمانوں کو شکستگی نے گرا دیں سروں پہ دیواریں مخاصمت تھی مکینوں سے کیا مکانوں کو یہ سوچتا ہوں وہ کیا حسن کار تیشہ تھا جو ایسے نقش عطا کر گیا چٹانوں ...