عزیز پریہار کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے

    عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے پتا پتا محو دعا ہے کتنے روشن سوچ کے لمحے ایک پرندہ نغمہ سرا ہے جی میں ہے اب اس سے کہہ دوں چاند ہمارا ڈوب چکا ہے اپنی کہنا اپنی سننا غنچہ انا کا کھلنے لگا ہے میرے حق میں کچھ تو لکھو عدل ترازو ڈول رہا ہے اک دوانہ شیر میں پنہاں درد پرایا بانٹ رہا ہے

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں

    کھڑکیاں کھول کے کیسی یہ صدائیں آئیں یاد یہ کس کی دلانے کو صدائیں آئیں ذہن کی دھند نے عمروں کو سوالی رکھا دھند کے پردے سے کتنی ہی شعاعیں آئیں توڑ کر کون سی زنجیر یہ مجرم آئے جرم تھا کون سا ان کا جو سزائیں آئیں میں تجھے بھول کے دنیا سے لپٹ جاتا ہوں ایسا کرنے سے نہ جینے کی ادائیں ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تم نیند سے بیدار کرنا

    مجھے تم نیند سے بیدار کرنا سمندر ہے مجھے اک پار کرنا لبوں پر برف جمتی جا رہی ہے دلوں کو اب لہو گفتار کرنا اٹھانا ریت کی دیوار دن بھر اسے پھر شام کو مسمار کرنا مناظر چھین لینا روشنی کے اندھیرے کو کبھی انوار کرنا ہے جس کا اصل ہی آنکھوں سے اوجھل اسے کیا دیکھنا دیوار کرنا ابھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں اب خواب میں جینا پڑے گا

    ہمیں اب خواب میں جینا پڑے گا یہ سودا تو بہت مہنگا پڑے گا بدلنا چاہتے ہو رخ ہوا کا ہوا کے ساتھ بھی چلنا پڑے گا ابھی سے کیا بتائیں دیکھ لینا کسی دیوار کا جھگڑا پڑے گا گھروں کو اوڑھ لینے سے بھلا کیا گھروں سے دور بھی رہنا پڑے گا قدم جب لڑکھڑائیں گے تمہارے وہی رستہ تمہیں سیدھا پڑے ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا

    خود سے اب مجھ کو جدا یوں ہی مری جاں رکھنا ہر گھڑی خواب کو تم خواب پریشاں رکھنا اب عبادت کی یہی ایک ہے صورت باقی آنکھ کو بند کیے ہونٹ ثنا خواں رکھنا خواب کو ذہن کہاں ہے نہ یہاں ہے نہ وہاں دل کے آنگن میں کہیں گور غریباں رکھنا برہنہ رہنے کی توفیق کہاں سے لائے خود کو آیا ہی نہیں بے ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    تمہارے نام لکھتا ہوں

    سنہری دھوپ کا منظر گئے موسم کی شادابی شفق کی ریشمی گرہیں چاند کے پہلو میں لپٹی سبز شاخیں کسی ٹوٹے ہوئے تارے کی دھندلی سی لکیریں نقش جن کے ریت پر بہتے رہے برسوں سفر کی دائمی خوشبو میں جس کی آرزو لے کر تمہارے پاس آیا تھا کتاب دل کی وہ دھڑکن تمہارے نام لکھتا ہوں پروں پر تتلیوں کے ...

    مزید پڑھیے

    تیاگ کے پتھر

    دریا کے بیچ کھڑا تیاگ اور موکش کے خواب دیکھ رہا ہوں تارک الدنیا علائق سے محفوظ علائق سے آزاد لہریں جب پاؤں چھوتی ہیں یاد آتا ہے برگد کا گھنا پیڑ موسموں کی گردش بے سمت ہواؤں کے سرد گرم تھپیڑے دھیان لوٹ آتا ہے گھر کے برگد کی محافظ چھاؤں کی جانب سنہری دھوپ کی سبز اوٹ مکتی کے دوار مجھ ...

    مزید پڑھیے