عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے
عکس ہے کس کا کس کی صدا ہے پتا پتا محو دعا ہے کتنے روشن سوچ کے لمحے ایک پرندہ نغمہ سرا ہے جی میں ہے اب اس سے کہہ دوں چاند ہمارا ڈوب چکا ہے اپنی کہنا اپنی سننا غنچہ انا کا کھلنے لگا ہے میرے حق میں کچھ تو لکھو عدل ترازو ڈول رہا ہے اک دوانہ شیر میں پنہاں درد پرایا بانٹ رہا ہے