تیاگ کے پتھر
دریا کے بیچ کھڑا
تیاگ اور موکش کے خواب دیکھ رہا ہوں
تارک الدنیا
علائق سے محفوظ
علائق سے آزاد
لہریں جب پاؤں چھوتی ہیں
یاد آتا ہے برگد کا گھنا پیڑ
موسموں کی گردش
بے سمت ہواؤں کے سرد گرم تھپیڑے
دھیان لوٹ آتا ہے
گھر کے برگد کی محافظ چھاؤں کی جانب
سنہری دھوپ کی سبز اوٹ
مکتی کے دوار
مجھ پر کھول دیتی ہے
خرید لوں گا کبھی
بازار سے بدھ کا
ایک مجسمہ
اسے شیلف پر سجا دوں گا
تسکین ملے گی
من شانت رہے گا