Azeez Moradabadi

عزیز مراد آبادی

عزیز مراد آبادی کی غزل

    وہ نمایاں ہے یوں ہزاروں میں

    وہ نمایاں ہے یوں ہزاروں میں جس طرح چاند ہو ستاروں میں جلوۂ یار کس طرح دیکھوں میری نظریں ہیں گم نظاروں میں اے بہاروں کے لوٹنے والو تم بھی کھو جاؤ گے بہاروں میں دوستی رہ گئی ہے مطلب کی اب کہاں ہے خلوص یاروں میں کوئی سمجھا کوئی نہیں سمجھا بات وہ کہہ گئے اشاروں میں تیری تقریر سن ...

    مزید پڑھیے

    خدا نے حسن دیا تجھ کو اور جمال دیا

    خدا نے حسن دیا تجھ کو اور جمال دیا مجھے جو عشق دیا وہ بھی بے مثال دیا سوال وہ کہ نہ تھا جس کا کوئی حل ممکن مجھے بھی کیا کروں اس نے وہی سوال دیا ہر ایک حال میں کرتا ہوں رب کا شکر ادا کبھی خوشی مجھے بخشی کبھی ملال دیا قرآن پاک سے کچھ ایسا مجھ کو فیض ملا کے جس نے جہل مرے قلب سے نکال ...

    مزید پڑھیے

    ہونے کو تو دنیا میں ہیں کتنے ہی حسیں اور

    ہونے کو تو دنیا میں ہیں کتنے ہی حسیں اور لیکن نہیں تم جیسا کوئی زہرہ جبیں اور تم پاس رہو گے تو حفاظت سے رہو گے اس دور میں کوئی بھی نہیں مجھ سا امیں اور دوزخ کا مجھے خوف ہے نے خواہش جنت اب کچھ بھی محبت کے سوا دل میں نہیں اور کیسا یہ جنوں ہے مرا کوئی تو بتائے جانا تھا مجھے اور کہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2