خدا نے حسن دیا تجھ کو اور جمال دیا

خدا نے حسن دیا تجھ کو اور جمال دیا
مجھے جو عشق دیا وہ بھی بے مثال دیا


سوال وہ کہ نہ تھا جس کا کوئی حل ممکن
مجھے بھی کیا کروں اس نے وہی سوال دیا


ہر ایک حال میں کرتا ہوں رب کا شکر ادا
کبھی خوشی مجھے بخشی کبھی ملال دیا


قرآن پاک سے کچھ ایسا مجھ کو فیض ملا
کے جس نے جہل مرے قلب سے نکال دیا


مجھے خطاؤں پہ اپنی جو شرم آئی ہے
مرے کریم نے میری سزا کو ٹال دیا


سکون قلب میسر تھا مجھ کو پہلے مگر
تمہاری چاہ نے تو الجھنوں میں ڈال دیا


کوئی کمی نہیں عزت میں اس بشر کی عزیزؔ
جسے خدا نے کسی علم میں کمال دیا