Azeez Moradabadi

عزیز مراد آبادی

عزیز مراد آبادی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    جب کبھی شغل سے خالی یہ بشر ہوتا ہے

    جب کبھی شغل سے خالی یہ بشر ہوتا ہے تو دماغ اس کا شیاطین کا گھر ہوتا ہے قلب میں جس کے ہو ایمان و عمل کی طاقت وہ کسی سے بھی نہیں ڈرتا نڈر ہوتا ہے بے عمل کی تو دعائیں بھی پلٹ آتی ہیں با عمل کی ہی دعاؤں میں اثر ہوتا ہے ہر زمانے میں حسد کرتے ہیں اس سے کچھ لوگ جو بھی آراستۂ علم و ہنر ...

    مزید پڑھیے

    برق رفتار وہ یوں جان جہاں ملتے ہیں

    برق رفتار وہ یوں جان جہاں ملتے ہیں ہم جہاں ہوتے ہیں وہ ہم کو وہاں ملتے ہیں غم کے مارے تو ملا کرتے ہیں ہم کو اکثر آج کے دور میں غم خوار کہاں ملتے ہیں جو کہ ہوتے ہیں بہت مہر و محبت والے ایسے احباب زمانے میں کہاں ملتے ہیں خون دل کا جو کیا کرتے ہیں آناً‌ فاناً تیز نشتر بھی وہ قرب رگ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی پھولوں سے بہلایا گیا ہوں

    کبھی پھولوں سے بہلایا گیا ہوں کبھی کانٹوں میں الجھایا گیا ہوں تمنا ہے انہیں پر جان دے دوں کہ جن کے در سے اٹھوایا گیا ہوں مری قسمت میں بچنا تھا بچا میں گو ہر منزل پہ بہکایا گیا ہوں میں اک آزاد روح لا مکاں تھا یہاں کس واسطے لایا گیا ہوں مجھی پر کیوں ہے یہ الزام ہستی نہ میں سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل سے دل کو ملا کر تو دیکھو

    مرے دل سے دل کو ملا کر تو دیکھو محبت کی دنیا بسا کر تو دیکھو در آستاں پر کھڑا ہوں میں کب سے ذرا رخ سے پردہ ہٹا کر تو دیکھو ابھی تک تو مجھ سے رہے ہو خفا تم مگر اب ذرا مسکرا کر تو دیکھو بجھاؤ گے جتنے وہ بھڑکیں گے اتنے محبت کے شعلے بجھا کر تو دیکھو یہ باد مخالف نہ گل کر سکے گی چراغ ...

    مزید پڑھیے

    عشق نے تیرے نہ جانے کیا تماشا کر دیا

    عشق نے تیرے نہ جانے کیا تماشا کر دیا ایک قطرہ تھا میں لیکن مجھ کو دریا کر دیا جب جنوں میرا بڑھا تو اس نے ایسا کر دیا ان کو شرمندہ کیا اور مجھ کو رسوا کر دیا عشق میرا چھپ نہیں سکتا چھپانے سے مرے آنسوؤں نے خوب بہہ کر اس کو افشا کر دیا ایک جلوہ جو کبھی تو نے دکھایا تھا مجھے تیرے اس ...

    مزید پڑھیے

تمام