Azam Jalalabadi

اعظم جلال آبادی

  • 1896 - 1989

اعظم جلال آبادی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    تا بہ افلاک اگر اپنی رسائی ہوتی

    تا بہ افلاک اگر اپنی رسائی ہوتی کچھ تعجب نہیں قبضے میں خدائی ہوتی ناصحا ہم کو طبیعت پہ جو قابو ہوتا دل سی دولت سر بازار گنوائی ہوتی موت نے مجھ کو فراموش کیا خوب کیا آپ نے آنکھ نہ اے کاش چرائی ہوتی میری مٹی کو ٹھکانے جو لگایا تھا تجھے سوئے بت خانہ یہ کم بخت اڑائی ہوتی سب کو تم ...

    مزید پڑھیے

    سودائے عشق خام تو ہر اک بشر میں ہے

    سودائے عشق خام تو ہر اک بشر میں ہے مجنوں سا ضبط و جوش و جنوں کس کے سر میں ہے اک میں ہی مدح گو نہیں سرکار آپ کا چرچا تمہارے حسن کا ہر ایک گھر میں ہے اللہ رے نور مصحف رخسار کی دمک یہ تاب یہ چمک کہاں لعل و گہر میں ہے گھائل کیے ہزار تو لاکھوں جلا دئے کیا بات ان کی نگۂ جادو اثر میں ...

    مزید پڑھیے

    قسمت کی بات کر نہ مقدر کی بات کر

    قسمت کی بات کر نہ مقدر کی بات کر حسن عمل کی حسن تدبر کی بات کر کر اپنے گھر کی بات تو اوقات اپنی دیکھ دارا کی بات کر نہ سکندر کی بات کر کیا غم جو مال و زر سے نہیں فیضیاب تو شکوہ نہ کر کسی سے مقدر کی بات کر جو کچھ ملا ہے تجھ کو مقدر کی دین ہے عقل و ہنر نہ حسن تدبر کی بات کر شاعر ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہندو نہ بن سکا میں مسلماں نہ بن سکا

    ہندو نہ بن سکا میں مسلماں نہ بن سکا گیتا سنی نہ حافظ قرآں نہ بن سکا میں درد سر تو بن گیا ہر ایک کے لیے لیکن کسی کے درد کا درماں نہ بن سکا مسند نشیں نہ بن سکا یہ اور بات تھی صد حیف تیرے در کا بھی درباں نہ بن سکا خود میں سما کے خود کو ہی کرتا رہا سلام اپنے سوا کسی کا ثنا خواں نہ بن ...

    مزید پڑھیے

    نہ ہوتی بھیڑ رندوں کی تو میخانے کدھر جاتے

    نہ ہوتی بھیڑ رندوں کی تو میخانے کدھر جاتے یہ مے نوشی کہاں ہوتی یہ پیمانے کدھر جاتے اگر انسان بن جاتے کبھی شیخ و برہمن بھی تو یہ کعبہ کہاں ہوتا یہ بت خانے کدھر جاتے چراغ خانہ سے وہ بن گئے ہیں شمع محفل کی اگر ایسا نہ ہوتا پھر یہ پروانے کدھر جاتے ہماری بادہ نوشی پر ہوا حیران کیوں ...

    مزید پڑھیے

تمام