قسمت کی بات کر نہ مقدر کی بات کر
قسمت کی بات کر نہ مقدر کی بات کر
حسن عمل کی حسن تدبر کی بات کر
کر اپنے گھر کی بات تو اوقات اپنی دیکھ
دارا کی بات کر نہ سکندر کی بات کر
کیا غم جو مال و زر سے نہیں فیضیاب تو
شکوہ نہ کر کسی سے مقدر کی بات کر
جو کچھ ملا ہے تجھ کو مقدر کی دین ہے
عقل و ہنر نہ حسن تدبر کی بات کر
شاعر ہے اگر شعر کی قیمت نہ کر وصول
اپنا ہنر نہ بیچ سخن ور کی بات کر
یکتا ہو بے مثال ہو لاکھوں میں ایک ہو
ایسے ہی کسی مرد دلاور کی بات کر
کس مخمصے میں پڑ گیا اعظمؔ تو آج کل
وہم و گماں کو چھوڑ ہنر ور کی بات کر