اوصاف شیخ کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    ٹھہر گیا ہے ایک ہی منظر کمرے میں

    ٹھہر گیا ہے ایک ہی منظر کمرے میں میں تیری تصویر دسمبر کمرے میں میں تیری یادوں کی بارش تیز ہوا تنہا بھیگ رہا ہے بستر کمرے میں میں دریا کے پار کی سوچ رہا ہوں اور در آیا ہے ایک سمندر کمرے میں لے آئی ہے گلیوں میں اک آگ مجھے چھوڑ آیا ہوں ٹھنڈا بستر کمرے میں خوف زدہ ہیں گھر کی ساری ...

    مزید پڑھیے

    ہے کبھی دل کبھی نگاہ سے جنگ

    ہے کبھی دل کبھی نگاہ سے جنگ روز اک خواہش گناہ سے جنگ روز غم کے نئے محاذ پہ ہوں روز لڑنا نئی سپاہ سے جنگ چار سو گرم ہے محاذ کوئی کہیں منصف کہیں گواہ سے جنگ مدتوں سے یہی تماشا ہے خواہشوں کی دل تباہ سے جنگ سنگ بھی ہاتھ میں نہیں کوئی چھڑ گئی ہے سگان راہ سے جنگ میرے اندر سے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جب اس نے واپسی کے راستے رکھے ہوئے ہیں

    جب اس نے واپسی کے راستے رکھے ہوئے ہیں نظر میں ہم نے بھی کچھ زاویے رکھے ہوئے ہیں یہ کیسا کھیل ہے تیری گلی کے باسیوں نے منڈیروں پر سجا کر آئنے رکھے ہوئے ہیں مزا اب زندگی کا ہم کو بھی آنے لگا ہے کہ ہم نے دوستوں سے فاصلے رکھے ہوئے ہیں وفا کے راستے میں آج بھی وہ مشکلیں ہیں کنارے پر ...

    مزید پڑھیے

    کھڑکیاں سونی در و دیوار چپ

    کھڑکیاں سونی در و دیوار چپ ساری گلیاں اور بھرے بازار چپ کس قیامت کی خبر آنے کو ہے گاؤں کے چوپال چپ اخبار چپ درمیاں ہے خوف کا دریا رواں میں یہاں خاموش وہ اس پار چپ اک صدا اس کو بلانے کے لیے اک صدا آئے مجھے ہر بار چپ کیسا قحط آدمیت ہے یہاں زندگانی کے سبھی آثار چپ کس قیامت کا ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہے بپا اک حشر سا دیوار پر

    ہے بپا اک حشر سا دیوار پر کون پڑھتا ہے لکھا دیوار پر میں نے پوچھا کیا پس دیوار ہے اس نے لکھا دائرہ دیوار پر آؤ آداب محبت سیکھ لو لکھ دیا ہے ضابطہ دیوار پر اب نہ چھائے گا طلسم تیرگی چھوڑ آیا ہوں دیا دیوار پر سر اٹھاتی سر پٹختی ہے ندی مسکراتا ہے گھڑا دیوار پر چھوڑ دی تیری گلی ...

    مزید پڑھیے

تمام