جب اس نے واپسی کے راستے رکھے ہوئے ہیں
جب اس نے واپسی کے راستے رکھے ہوئے ہیں
نظر میں ہم نے بھی کچھ زاویے رکھے ہوئے ہیں
یہ کیسا کھیل ہے تیری گلی کے باسیوں نے
منڈیروں پر سجا کر آئنے رکھے ہوئے ہیں
مزا اب زندگی کا ہم کو بھی آنے لگا ہے
کہ ہم نے دوستوں سے فاصلے رکھے ہوئے ہیں
وفا کے راستے میں آج بھی وہ مشکلیں ہیں
کنارے پر ابھی کچے گھڑے رکھے ہوئے ہیں
سفر اوصافؔ اپنا ہو سکے کیسے مکمل
یہاں ہر راستے میں دائرے رکھے ہوئے ہیں