ہے بپا اک حشر سا دیوار پر

ہے بپا اک حشر سا دیوار پر
کون پڑھتا ہے لکھا دیوار پر


میں نے پوچھا کیا پس دیوار ہے
اس نے لکھا دائرہ دیوار پر


آؤ آداب محبت سیکھ لو
لکھ دیا ہے ضابطہ دیوار پر


اب نہ چھائے گا طلسم تیرگی
چھوڑ آیا ہوں دیا دیوار پر


سر اٹھاتی سر پٹختی ہے ندی
مسکراتا ہے گھڑا دیوار پر


چھوڑ دی تیری گلی تیرا نگر
پڑھ چکا ہوں فیصلہ دیوار پر


پھر کوئی آنگن ہے کم لگنے لگا
پھر کھڑا ہے مسئلہ دیوار پر


اس لیے اوصافؔ چھوڑ آیا ہوں گھر
پھر نہ گزرے سانحہ دیوار پر