Atiiqullah

عتیق اللہ

ممتاز نقاد اور شاعر، دہلی یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر رہے

Prominent critic and poet, worked as professor of Urdu in Delhi University

عتیق اللہ کی غزل

    تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں

    تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں یہ پہاڑ جو اٹھا رہا ہوں میں ایک عمر کی منافرت کے بعد اب تجھے سمجھ میں آ رہا ہوں میں تو ادھر سے آ جدھر رکے ہیں سب دوسری طرف سے آ رہا ہوں میں ایک پل کبھی تو تھم مرے لیے ساری عمر دوڑتا رہا ہوں میں میری نا رسائیوں کی حد ہے یہ اپنے سامنے سے آ رہا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    جو نظر آنا سکیں ایسے بھی منظر دیکھیں

    جو نظر آنا سکیں ایسے بھی منظر دیکھیں دیکھنے والے کبھی اپنے بھی اندر دیکھیں رنگ کے جسم چھوئیں نور کے پیکر دیکھیں خواب کی شہر پناہوں میں اتر کر دیکھیں وقت نے سب سے بڑا وار کیا ہے ہم پر کس بلندی سے گراتا ہے مقدر دیکھیں دیکھنا یہ ہے کہ کیا رد عمل ہوتا ہے اپنے ہم زاد کو پہلو سے جھٹک ...

    مزید پڑھیے

    بہت دن سے تمہیں دیکھا نہیں تھا

    بہت دن سے تمہیں دیکھا نہیں تھا بدن اتنا کبھی سونا نہیں تھا وہ کیسی شب تھی جو کالی نہیں تھی وہ کیسا دن تھا جو اجلا نہیں تھا یہ ویرانہ نہ تھا ویران اتنا یہ صحرا اس قدر صحرا نہیں تھا وہ سب کچھ سوچنا اب پڑ رہا ہے ترے بارے میں جو سوچا نہیں تھا کسی اک زخم کے لب کھل گئے تھے میں اتنی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4