تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں
تیرا ہی نشان پا رہا ہوں میں
یہ پہاڑ جو اٹھا رہا ہوں میں
ایک عمر کی منافرت کے بعد
اب تجھے سمجھ میں آ رہا ہوں میں
تو ادھر سے آ جدھر رکے ہیں سب
دوسری طرف سے آ رہا ہوں میں
ایک پل کبھی تو تھم مرے لیے
ساری عمر دوڑتا رہا ہوں میں
میری نا رسائیوں کی حد ہے یہ
اپنے سامنے سے آ رہا ہوں میں