Atiiqullah

عتیق اللہ

ممتاز نقاد اور شاعر، دہلی یونیورسٹی میں اردو کے پروفیسر رہے

Prominent critic and poet, worked as professor of Urdu in Delhi University

عتیق اللہ کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    دل کے نزدیک تو سایا بھی نہیں ہے کوئی

    دل کے نزدیک تو سایا بھی نہیں ہے کوئی اس خرابے میں تو آیا بھی نہیں ہے کوئی ہر سراغ اپنی جگہ ریت میں معدوم ہوا دور تک نقش کف پا بھی نہیں ہے کوئی اپنے سوکھے ہوئے گلدان کا غم ہے مجھ کو آنکھ میں اشک کا قطرہ بھی نہیں ہے کوئی دور سے ایک ہیولیٰ سا نظر آتا ہے پاس سے دیکھو تو ملتا بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    مرے سپرد کہاں وہ خزانہ کرتا تھا

    مرے سپرد کہاں وہ خزانہ کرتا تھا سلوک کرتا تھا اور غائبانہ کرتا تھا عجیب اس کی طلب تھی عجب تھا اسپ سوار کہ ملک و مال کی پروا ذرا نہ کرتا تھا شعار زیست ہنر تھا سو ہم نہ جان سکے جو کام ہم نے کیا دوسرا نہ کرتا تھا سفر گرفتہ رہے کشتگان نان و نمک ہمارے حق میں کوئی فیصلہ نہ کرتا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو

    مجھ سے بے زارو نہ یوں سنگ سے مارو مجھ کو اس سے بہتر ہے کہ پتھر ہی بنا دو مجھ کو کیا وہی ہوں میں ابھی جس کی طلب تھی تم کو مجھ کو ڈھونڈو مرے پہچاننے والو مجھ کو وقت تیزاب کی مانند جھلس دے نہ کہیں اپنے خاکستر ماضی میں دبا دو مجھ کو مجھ سے شامل ہیں کئی خواب گزیں سناٹے اور نزدیک ذرا آ ...

    مزید پڑھیے

    فرار کے لیے جب راستہ نہیں ہوگا

    فرار کے لیے جب راستہ نہیں ہوگا تو باب خواب بھی کیا کوئی وا نہیں ہوگا اک ایسے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھا جائے جہاں کسی کو کوئی جانتا نہیں ہوگا وہ بات تھی تو کئی دوسرے سبب بھی تھے یہ بات ہے تو سبب دوسرا نہیں ہوگا یوں اس نگاہ کو اپنی کشادہ رکھتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی دیکھنا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    گرچہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا

    گرچہ میں سر سے پیر تلک نوک سنگ تھا پھر بھی وہ مجھ سے بر‌ سر پیکار و جنگ تھا لب سل گئے تھے اپنے انا کے سوال پر گو دل ہی دل میں مجھ سے وہ میں اس سے تنگ تھا میں آ گیا الانگ کے ہر دشت ہر پہاڑ تیری صدا پہ مجھ پہ ٹھہر جانا ننگ تھا دنیا تمام آتشیں دھاروں کی زد میں تھی لیکن میں بے خطر تھا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    ابا کے نام

    اس لمحے کہ تم میرے ساتھ ہو خدا میرے نزدیک ہے میں اس کے قدموں پر سر رکھ دیتا ہوں اپنی کمیوں، بدنصیبوں اور بےوقوفیوں کو بھول کر اس کے شفقت بھرے ہاتھوں کا لمس اپنی پیٹھ پر محسوس کرتا ہوں دیکھتے دیکھتے ہرا بھرا درخت بن جاتا ہوں جیسے میں ایک نہیں، کئی زندگی جی رہا ہوں جیسے میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    میں کہ تم پہ باز ہوں

    جہاں کہیں سے تم نے اپنے فاصلے اٹھا لیے وہیں سے میری ابتدا ہوئی سیکڑوں نحیف اور نزار ہاتھ آسمان کی طرف اٹھے اور ایک ساتھ اٹھ کے میرے چاروں سمت کئی صفوں میں تن گئے میں تمہارے واسطے تمہارے نام سے ایک ایسے باب کے دہانے پر کھڑا ہوں جو ہزاروں سمتوں کو رجوع ہے میں کہ تم پہ باز ہوں خدائی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے مابین

    ایک خواب سے جب تم دوسرے خواب میں قدم رکھو تو یہ خیال رہے ایک زمین تمہارے اندر بھی اپنے لیے زمین بنا چکی ہے جس پر ہزاروں ننھی ننھی دعاؤں کی بالیاں پھوٹیں گی تم ان دعاؤں کی زبان سمجھنا ان لفظوں کو سننا جنہیں تم نے سفر کے گزشتہ مرحلے میں ادھر ادھر گھما دیا تھا یہ دنیا محض ایک فاصلے ...

    مزید پڑھیے

    کتنا مشکل ہے

    میں سن رہا ہوں میں سن رہا ہوں تمہاری آنکھوں کا شور تمہارے مساموں سے بوند بوند ٹپکتی ہوئی آوازیں تمہاری چھاتیوں کی نیلی نیلی لکیروں کے درمیان کنمناتے ہوئے بچوں کی سرگوشیاں پلک جھپکتے ہی شہر کا شہر ہجرت کر گیا پڑاؤ ڈال دیے گئے وہاں جہاں کوئی موسم نہیں ہوتا درخت پرندوں سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اتنی جلدی میں تھے

    گلی میں گہرا اندھیرا تھا اندھیرے کی لاٹھی کو تھامے ہوئے چور قدموں سے ہم نے اپنی راہ لی تھی ہم اتنی جلدی میں تھے کہ اپنے پاؤں کے نشان تو بریف کیسوں میں بھر لیے مگر پاؤں وہیں چھوڑ دئے ابو نے اپنی عینک بکسے میں رکھ لی آنکھیں میز کی دراز ہی میں چھوڑ آئے اماں نے امام ضامن میرے بازو ...

    مزید پڑھیے

تمام