جو نظر آنا سکیں ایسے بھی منظر دیکھیں

جو نظر آنا سکیں ایسے بھی منظر دیکھیں
دیکھنے والے کبھی اپنے بھی اندر دیکھیں


رنگ کے جسم چھوئیں نور کے پیکر دیکھیں
خواب کی شہر پناہوں میں اتر کر دیکھیں


وقت نے سب سے بڑا وار کیا ہے ہم پر
کس بلندی سے گراتا ہے مقدر دیکھیں


دیکھنا یہ ہے کہ کیا رد عمل ہوتا ہے
اپنے ہم زاد کو پہلو سے جھٹک کر دیکھیں


اتفاق ایسا بھی اک روز میسر آئے
دور سے اپنے کو حالات کی زد پر دیکھیں


دور افتادہ جزیرہ ہی نکل آئے کوئی
اس کی آنکھوں کے سمندر میں اتر کر دیکھیں