اس کی یادوں پہ صدقے ہر بات بکھرتی جاتی ہے
اس کی یادوں پہ صدقے ہر بات بکھرتی جاتی ہے ذکر کئے جاتا ہوں اس کا رات گزرتی جاتی ہے واقف ہے ہر پھول چمن کا اس کے بدن کی خوشبو سے چھو کر اس کو باد صبا بھی آہیں بھرتی جاتی ہے کھو جاتے ہیں چاند ستارے اس کی حسن پرستی میں جیوں جیوں گہری ہوتی ہے شب اور نکھرتی جاتی ہے خواب ادھورے ماتم ...