تیرے خیال و خواب سے بے جا ہوں اب تلک

تیرے خیال و خواب سے بے جا ہوں اب تلک
یعنی میں اپنی ذات سے بچھڑا ہوں اب تلک


گر ہوں تجھے نصیب تو مجھ کو نہ یوں گنوا
کتنوں کے واسطے میں تمنا ہوں اب تلک


مجھ سے الگ ہوا وہ اجالوں میں کھو گیا
میں تیرگی کی ضبط میں بیٹھا ہوں اب تلک


اب تو تمام زخم بھی نابود ہو گئے
حد عذاب ہے کہ میں زندہ ہوں اب تلک