تمام رات ستاروں کو منہ چڑھاتے ہیں

تمام رات ستاروں کو منہ چڑھاتے ہیں
یہ کس کی یاد کے جگنو ہمیں جگاتے ہیں


شب فراق فقط سانحہ نہیں غم کا
یہاں پہنچ کے خیالات جگمگاتے ہیں


ہر ایک سانس ہمیں اور تباہ کرتی ہے
ہم اپنے شور تنفس سے خوف کھاتے ہیں


خزاں پسند بہاروں میں گم نہیں ہوتے
بسنت میں بھی کئی پھول سوکھ جاتے ہیں