اتھرو انکت کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    اس کی یادوں پہ صدقے ہر بات بکھرتی جاتی ہے

    اس کی یادوں پہ صدقے ہر بات بکھرتی جاتی ہے ذکر کئے جاتا ہوں اس کا رات گزرتی جاتی ہے واقف ہے ہر پھول چمن کا اس کے بدن کی خوشبو سے چھو کر اس کو باد صبا بھی آہیں بھرتی جاتی ہے کھو جاتے ہیں چاند ستارے اس کی حسن پرستی میں جیوں جیوں گہری ہوتی ہے شب اور نکھرتی جاتی ہے خواب ادھورے ماتم ...

    مزید پڑھیے

    قدموں کے اپنے زور دکھاتے ہوئے چلو

    قدموں کے اپنے زور دکھاتے ہوئے چلو جب بھی چلو تو پاؤں بجاتے ہوئے چلو ہر چھوٹتے مقام کو تیری کمی کھلے ہر دل میں اک مقام بناتے ہوئے چلو دنیا چلی ہے رات سے پھر صبح کی طرف زلف سیاہ رنگ لٹاتے ہوئے چلو تیرے بنا تو بے کسی بھی بے کسی نہیں ممکن ہو گرچہ یاد میں آتے ہوئے چلو گو عشق ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے خیال و خواب سے بے جا ہوں اب تلک

    تیرے خیال و خواب سے بے جا ہوں اب تلک یعنی میں اپنی ذات سے بچھڑا ہوں اب تلک گر ہوں تجھے نصیب تو مجھ کو نہ یوں گنوا کتنوں کے واسطے میں تمنا ہوں اب تلک مجھ سے الگ ہوا وہ اجالوں میں کھو گیا میں تیرگی کی ضبط میں بیٹھا ہوں اب تلک اب تو تمام زخم بھی نابود ہو گئے حد عذاب ہے کہ میں زندہ ...

    مزید پڑھیے

    تمام رات ستاروں کو منہ چڑھاتے ہیں

    تمام رات ستاروں کو منہ چڑھاتے ہیں یہ کس کی یاد کے جگنو ہمیں جگاتے ہیں شب فراق فقط سانحہ نہیں غم کا یہاں پہنچ کے خیالات جگمگاتے ہیں ہر ایک سانس ہمیں اور تباہ کرتی ہے ہم اپنے شور تنفس سے خوف کھاتے ہیں خزاں پسند بہاروں میں گم نہیں ہوتے بسنت میں بھی کئی پھول سوکھ جاتے ہیں

    مزید پڑھیے