مہمان
آج کی رات اور باقی ہے کل تو جانا ہی ہے سفر پہ مجھے زندگی منتظر ہے منہ پھاڑے زندگی خاک و خون میں لتھڑی آنکھ میں شعلہ ہائے تند لیے دو گھڑی خود کو شادماں کر لیں آج کی رات اور باقی ہے چلنے ہی کو ہے اک سموم ابھی رقص فرما ہے روح بربادی بربریت کے کاروانوں سے زلزلے میں ہے سینۂ گیتی ذوق ...