رات اور ریل
پھر چلی ہے ریل اسٹیشن سے لہراتی ہوئی نیم شب کی خامشی میں زیر لب گاتی ہوئی ڈگمگاتی جھومتی سیٹی بجاتی کھیلتی وادی و کہسار کی ٹھنڈی ہوا کھاتی ہوئی تیز جھونکوں میں وہ چھم چھم کا سرود دل نشیں آندھیوں میں مینہ برسنے کی صدا آتی ہوئی جیسے موجوں کا ترنم جیسے جل پریوں کے گیت ایک اک لے میں ...