وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی
وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی سانس کے پردوں میں بجتا ہی رہا ساز حیات موت کے قدموں کی آہٹ تیز تر ہوتی گئی
معروف ترقی پسند شاعر،رومانی اور انقلابی نظموں کے لیے مشہور،آل انڈیا ریڈیوکے رسالہ آواز کے پہلے مدیر،معروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کے ماموں
One of the most famous Progressive poets known for romantic & revolutionary poetry. He was maternal Uncle to film lyricist Jawed Akhtar.
وقت کی سعیٔ مسلسل کارگر ہوتی گئی زندگی لحظہ بہ لحظہ مختصر ہوتی گئی سانس کے پردوں میں بجتا ہی رہا ساز حیات موت کے قدموں کی آہٹ تیز تر ہوتی گئی
نہ ان کا ذہن صاف ہے نہ میرا قلب صاف ہے تو کیوں دلوں میں جا گزیں وہ بنت صد عفاف ہے مجازؔ آہ کیا کرے وہ دوست بھی حریف بھی فلک تو اب بھی نرم ہے زمین ہی خلاف ہے
مجرم سرتابیٔ حسن جواں ہو جائیے گل فشانی تا کجا شعلہ فشاں ہو جائیے کھائیے گا اک نگاہ لطف کا کب تک فریب کوئی افسانہ بنا کر بد گماں ہو جائیے
کفر کیا تثلیث کیا الحاد کیا اسلام کیا تو بہر صورت کسی زنجیر میں جکڑا ہوا توڑ سکتا ہے تو پہلے توڑ دے سب قید و بند بیڑیوں کے ساز پر نغمات آزادی نہ گا
دل کو محو غم دل دار کئے بیٹھے ہیں رند بنتے ہیں مگر زہر پئے بیٹھے ہیں چاہتے ہیں کہ ہر اک ذرہ شگوفہ بن جائے اور خود دل ہی میں اک خار لئے بیٹھے ہیں
تاج جب مرد کے ماتھے پہ نظر آتا ہے یک بیک خوں مری آنکھوں میں اتر آتا ہے جب نظر آتا ہے عورت کی جبیں پر مجھ کو عجز و تسلیم کا ہر نقش ابھر آتا ہے
مجھے ساغر دوبارہ مل گیا ہے تلاطم میں کنارا مل گیا ہے مری بادہ پرستی پر نا جاؤ جوانی کو سہارا مل گیا ہے
زندگی ساز دے رہی ہے مجھے سحر و اعجاز دے رہی ہے مجھے اور بہت دور آسمانوں سے موت آواز دے رہی ہے مجھے
میکدہ چھوڑ کے میں تیری طرف آیا ہوں سرفروشوں سے میں باندھے ہوئے صف آیا ہوں لاکھ ہوں مے کش آوارہ و آشفتہ مزاج کم سے کم آج تو شمشیر بکف آیا ہوں
شاعر ہوں اور امیں ہوں عروس سخن کا میں کرنل نہیں ہوں خان بہادر نہیں ہوں میں کرنل سہی میں خان بہادر سہی مجازؔ اب دوستوں کی ضد ہے تو شاعر نہیں ہوں میں