دھواں سا اک سمت اٹھ رہا ہے شرارے اڑ اڑ کے آ رہے ہیں
دھواں سا اک سمت اٹھ رہا ہے شرارے اڑ اڑ کے آ رہے ہیں یہ کس کی آہیں یہ کس کے نالے تمام عالم پہ چھا رہے ہیں نقاب رخ سے اٹھا چکے ہیں کھڑے ہوئے مسکرا رہے ہیں میں حیرتئ ازل ہوں اب بھی وہ خاک حیراں بنا رہے ہیں ہوائیں بے خود فضائیں بے خود یہ عنبر افشاں گھٹائیں بے خود مژہ نے چھیڑا ہے ساز دل ...