Asrarul Haq Majaz

اسرار الحق مجاز

معروف ترقی پسند شاعر،رومانی اور انقلابی نظموں کے لیے مشہور،آل انڈیا ریڈیوکے رسالہ آواز کے پہلے مدیر،معروف شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کے ماموں

One of the most famous Progressive poets known for romantic & revolutionary poetry. He was maternal Uncle to film lyricist Jawed Akhtar.

اسرار الحق مجاز کی غزل

    سارا عالم گوش بر آواز ہے

    سارا عالم گوش بر آواز ہے آج کن ہاتھوں میں دل کا ساز ہے تو جہاں ہے زمزمہ پرداز ہے دل جہاں ہے گوش بر آواز ہے ہاں ذرا جرأت دکھا اے جذب دل حسن کو پردے پہ اپنے ناز ہے ہم نشیں دل کی حقیقت کیا کہوں سوز میں ڈوبا ہوا اک ساز ہے آپ کی مخمور آنکھوں کی قسم میری مے خواری ابھی تک راز ہے ہنس ...

    مزید پڑھیے

    خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی

    خود دل میں رہ کے آنکھ سے پردا کرے کوئی ہاں لطف جب ہے پا کے بھی ڈھونڈا کرے کوئی تم نے تو حکم ترک تمنا سنا دیا کس دل سے آہ ترک تمنا کرے کوئی دنیا لرز گئی دل حرماں نصیب کی اس طرح ساز عیش نہ چھیڑا کرے کوئی مجھ کو یہ آرزو وہ اٹھائیں نقاب خود ان کو یہ انتظار تقاضا کرے کوئی رنگینی نقاب ...

    مزید پڑھیے

    شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کیا ہونا ہے کیا ہوگا

    شوق کے ہاتھوں اے دل مضطر کیا ہونا ہے کیا ہوگا عشق تو رسوا ہو ہی چکا ہے حسن بھی کیا رسوا ہوگا حسن کی بزم خاص میں جا کر اس سے زیادہ کیا ہوگا کوئی نیا پیماں باندھیں گے کوئی نیا وعدہ ہوگا چارہ گری سر آنکھوں پر اس چارہ گری سے کیا ہوگا درد کہ اپنی آپ دوا ہے تم سے کیا اچھا ہوگا واعظ ...

    مزید پڑھیے

    مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں

    مری وفا کا ترا لطف بھی جواب نہیں مرے شباب کی قیمت ترا شباب نہیں یہ ماہتاب نہیں ہے کہ آفتاب نہیں سبھی ہے حسن مگر عشق کا جواب نہیں مری نگاہ میں جلوے ہیں جلوے ہی جلوے یہاں حجاب نہیں ہے یہاں نقاب نہیں جنوں بھی حد سے سوا شوق بھی ہے حد سے سوا یہ بات کیا ہے کہ میں مورد عتاب نہیں یہاں ...

    مزید پڑھیے

    کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں

    کمال عشق ہے دیوانہ ہو گیا ہوں میں یہ کس کے ہاتھ سے دامن چھڑا رہا ہوں میں تمہیں تو ہو جسے کہتی ہے ناخدا دنیا بچا سکو تو بچا لو کہ ڈوبتا ہوں میں یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں اس اک حجاب پہ سو بے حجابیاں صدقے جہاں سے چاہتا ہوں تم کو دیکھتا ...

    مزید پڑھیے

    اذن خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم

    اذن خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم ہٹ کر چلے ہیں رہ گزر کارواں سے ہم کیا پوچھتے ہو جھومتے آئے کہاں سے ہم پی کر اٹھے ہیں خمکدۂ آسماں سے ہم کیوں کر ہوا ہے فاش زمانہ پہ کیا کہیں وہ راز دل جو کہہ نہ سکے راز داں سے ہم ہمدم یہی ہے رہ گزر یار خوش خرام گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم کیا ...

    مزید پڑھیے

    حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے

    حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے دل کی جانب نظر ہے کیا کہئے پھر وہی رہ گزر ہے کیا کہئے زندگی راہ پر ہے کیا کہئے حسن خود پردہ ور ہے کیا کہئے یہ ہماری نظر ہے کیا کہئے آہ تو بے اثر تھی برسوں سے نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہئے حسن ہے اب نہ حسن کے جلوے اب نظر ہی نظر ہے کیا کہئے آج بھی ہے مجازؔ ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے

    کچھ تجھ کو خبر ہے ہم کیا کیا اے شورش دوراں بھول گئے وہ زلف پریشاں بھول گئے وہ دیدۂ گریاں بھول گئے اے شوق نظارہ کیا کہئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں اے ذوق تصور کیا کیجے ہم صورت جاناں بھول گئے اب گل سے نظر ملتی ہی نہیں اب دل کی کلی کھلتی ہی نہیں اے فصل بہاراں رخصت ہو ہم لطف بہاراں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں یہ فکر کوئی رہبر کامل نہیں ملتا

    نہیں یہ فکر کوئی رہبر کامل نہیں ملتا کوئی دنیا میں مانوس مزاج دل نہیں ملتا کبھی ساحل پہ رہ کر شوق طوفانوں سے ٹکرائیں کبھی طوفاں میں رہ کر فکر ہے ساحل نہیں ملتا یہ آنا کوئی آنا ہے کہ بس رسماً چلے آئے یہ ملنا خاک ملنا ہے کہ دل سے دل نہیں ملتا شکستہ پا کو مژدہ خستگان راہ کو مژدہ کہ ...

    مزید پڑھیے

    آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں

    آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں ہر گل و لالہ کو رقصاں و غزل خواں کر دیں عقل ہے فتنۂ بیدار سلا دیں اس کو عشق کی جنس گراں مایہ کو ارزاں کر دیں دست وحشت میں یہ اپنا ہی گریباں کب تک ختم اب سلسلۂ چاک گریباں کر دیں خون آدم پہ کوئی حرف نہ آنے پائے جنہیں انساں نہیں کہتے انہیں انساں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4