دھڑکن میں نہاں عشق کے آزار سے پہلے
دھڑکن میں نہاں عشق کے آزار سے پہلے اک اور حسیں غم ہے غم یار سے پہلے فطرت کی تمنا کا جو درپن ہیں وہ نغمے گاتی ہیں ہوائیں دل فنکار سے پہلے موسم نے تو بادل کے ابھی باندھے ہیں گھنگھرو دل جھوم اٹھا ہے مرا جھنکار سے پہلے ہم اپنے خیالوں میں تھے کچھ بھی نہیں سمجھے موجوں میں تو ہلچل سی ...