Asrar Akbarabadi

اسرار اکبر آبادی

اسرار اکبر آبادی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    دھڑکن میں نہاں عشق کے آزار سے پہلے

    دھڑکن میں نہاں عشق کے آزار سے پہلے اک اور حسیں غم ہے غم یار سے پہلے فطرت کی تمنا کا جو درپن ہیں وہ نغمے گاتی ہیں ہوائیں دل فنکار سے پہلے موسم نے تو بادل کے ابھی باندھے ہیں گھنگھرو دل جھوم اٹھا ہے مرا جھنکار سے پہلے ہم اپنے خیالوں میں تھے کچھ بھی نہیں سمجھے موجوں میں تو ہلچل سی ...

    مزید پڑھیے

    دو جہاں کے حسن کا ارمان آدھا رہ گیا

    دو جہاں کے حسن کا ارمان آدھا رہ گیا اس صدی کے شور میں انسان آدھا رہ گیا ہر عبادت گاہ سے اونچی ہیں مل کی چمنیاں شہر میں ہر شخص کا ایمان آدھا رہ گیا میں تو گھبرایا ہوا تھا یہ بہت اچھا ہوا یاد ان کی آ گئی طوفان آدھا رہ گیا پھول مہکے رنگ چھلکے جھیل پر ہم تم ملے بات ہے یہ خواب کی رومان ...

    مزید پڑھیے

    حسن خوشبو پیام کچھ بھی نہ تھی

    حسن خوشبو پیام کچھ بھی نہ تھی زندگی میرے نام کچھ بھی نہ تھی رنگ بخشے ہیں تیری قربت نے ورنہ شہروں کی شام کچھ بھی نہ تھی ان کی مخصوص اک ادا کے سوا وجہ ترک سلام کچھ بھی نہ تھی ذکر ہی سے ترے اجالا تھا شمع بزم کلام کچھ بھی نہ تھی آدمی کو نشہ تھا روحانی پہلے توقیر جام کچھ بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    موسم نے گلابوں کے انگارے ہی بخشے ہیں

    موسم نے گلابوں کے انگارے ہی بخشے ہیں اٹھتا ہے دھواں دل سے ہم آگ میں جلتے ہیں یوں ان کے دریچے تک جاتی ہے نظر جیسے پانی کے لئے دہقاں آکاش کو تکتے ہیں اس وقت بچھڑتے ہو کیوں راہ وفا میں تم کچھ اور چلو ساتھی آگے کئی رستے ہیں یہ رات ہے ساون کی جنگل میں اکیلا ہوں بجلی بھی چمکتی ہے بادل ...

    مزید پڑھیے

    ماہ و انجم کہکشاں کے آشیانوں سے پرے

    ماہ و انجم کہکشاں کے آشیانوں سے پرے آخری منزل ہے میری آسمانوں سے پرے ایسے عالم میں حقیقت کا ہو کیسے انکشاف وہ ابھی پہنچے نہیں ہیں داستانوں سے پرے ایک طوفاں سے دلوں کی کشتیاں ہیں منتشر ایک طوفاں منتظر ہے بادبانوں سے پرے آپ اپنی عنبریں زلفیں ہوا میں کھول دیں خوشبوئیں تو جا چکی ...

    مزید پڑھیے

تمام