Asrar Akbarabadi

اسرار اکبر آبادی

اسرار اکبر آبادی کی غزل

    مہکے ہوئے گلوں کا چمن بولنے لگا

    مہکے ہوئے گلوں کا چمن بولنے لگا وہ چپ ہوا تو اس کا بدن بولنے لگا آنچل ہے کہکشاں تو وہ خود بھی ہے چاند سا باہوں میں میری آ کے گگن بولنے لگا تابانیوں میں اس کی ہے موج وفا کی گونج دن چپ ہوا تو دل کا رتن بولنے لگا بولی گئی تھی درد کے موسم میں جو کبھی پھر وہ زبان اپنا وطن بولنے ...

    مزید پڑھیے

    شور احساس میں ایسا ہے کہ محشر کہئے

    شور احساس میں ایسا ہے کہ محشر کہئے ہر نئے شہر کو چیخوں کا سمندر کہئے دن کا صحرا یہ سیہ دھوپ کے امنڈے لشکر دل کو تپتے ہوئے نیزے پہ گل تر کہئے وہ ہیں آکاش کا منظر کئی رنگوں کی طرح بند شیشوں میں مجھے کرب کا دفتر کہئے تم سہی پھر بھی تو مرجھا گئے جھیلوں میں کنول ان ہواؤں کو دبی آگ کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2