رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے
رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے چاند ڈبا ہے ابھی محو نظارہ کر کے تشنگی حد سے گزر جائے گی ساحل کے قریب فائدہ کیا ہے سمندر کا تقاضا کر کے حیرتی ہوں ابھی ٹوٹا ہے بھرم الفت کا دے گیا مات وہ پھر مجھ کو بہانا کر کے کرتا رہتا تھا مذاہاً وہ بہت سی باتیں اب رقم کرتے رہے اس کو فسانہ کر ...