اسریٰ رضوی کی غزل

    عداوتوں کا یہ اس کو صلہ دیا ہم نے

    عداوتوں کا یہ اس کو صلہ دیا ہم نے انا کو اس کی ہمیں میں ڈبا دیا ہم نے ملال و حزن سے ہو کر گزرتی راہوں کو یقین و شوق سے پیہم ملا دیا ہم نے مثال بن گئی محبوب اور حبیب کی ذات یہ آئنہ سر عالم دکھا دیا ہم نے تمام جبر و تشدد کی حد بھی ختم ہوئی کہ جب سے صبر کو محور بنا دیا ہم نے کسی خیال ...

    مزید پڑھیے

    وہ شخص پھر کہانی کا عنوان بن گیا

    وہ شخص پھر کہانی کا عنوان بن گیا میں درد لکھ رہی تھی وہ دیوان بن گیا گردش میں چاروں سمت رہے اس کے لفظ لفظ کچھ یوں ہوا کے آج وہ مہمان بن گیا خوش تھی میں اس کو بخش کے کردار پھر نیا وہ میری دل لگی کا بھی سامان بن گیا محفل عروج پر تھی کہ نظریں الجھ پڑیں سب جان بوجھ کے بھی وہ انجان بن ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے

    بے سبب خوف سے دل میرا لرزتا کیوں ہے بات بے بات یوں ہی خود سے الجھتا کیوں ہے شور ایسے نہ کرے بزم میں خاموش رہے اک تواتر سے خدا جانے دھڑکتا کیوں ہے موم کا ہو کے بھی پتھر کا بنا رہتا تھا اب یہ جذبات کی حدت سے پگھلتا کیوں ہے ہجر کے جتنے بھی موسم تھے وہ کاٹے ہنس کر پھر سر شام ہی یادوں ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی تازہ ستم وہ ستم ایجاد کرے

    پھر کوئی تازہ ستم وہ ستم ایجاد کرے کاش اس کرب تغافل سے اب آزاد کرے کہیں بنجر ہی نہ ہو جائے مرے دل کی زمیں لالۂ زخم سے اس کشت کو آباد کرے جانتا تھا کے ہر آواز پلٹ آئے گی پھر تواتر سے دعا کیوں دل ناشاد کرے اپنے لہجے کی ہی سختی کو تصور کر کے لوٹ آنے کی شب ہجر میں فریاد کرے گام در ...

    مزید پڑھیے

    اداس آنکھیں غزال آنکھیں

    اداس آنکھیں غزال آنکھیں جواب آنکھیں سوال آنکھیں ہزار راتوں کا بوجھ اٹھئے وہ بھیگی پلکیں وہ لال آنکھیں وہ صبح کا وقت نیند کچی خمار سے بے مثال آنکھیں بس اک جھلک کو تڑپ رہی ہیں رہین شوق وصال آنکھیں جھکی جھکی سی مندی مندی سی امین ناز جمال آنکھیں وہ ہجر کے موسموں سے الجھی تھکی ...

    مزید پڑھیے

    میں سچ تو کہہ دوں پر اس کو کہیں برا نہ لگے

    میں سچ تو کہہ دوں پر اس کو کہیں برا نہ لگے مرے خیال کی یا رب اسے ہوا نہ لگے عجیب طرز سے اب کے نبھایا الفت کو وفا جو کی ہے تو اس طرح کہ وفا نہ لگے درون ذات بسا ہے جہان یادوں کا وہ دور رہ کے بھی مجھ کو کبھی جدا نہ لگے کبھی تو کہتا تھا ہر لمحہ تیرے ساتھ ہوں میں اب ایسے بچھڑا کے اس کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے

    یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے بجھ جائے جو اک بار جلائے نہ جلے ہے ٹوٹا جو بھرم رشتوں میں احساس و وفا کا سو طرح نبھاؤ تو نبھائے نہ نبھے ہے خوابوں کا محل یوں ہی بنایا نہ کرو تم تعمیر جو ہو جائے گرائے نہ گرے ہے دہلیز پہ دل کی جو قدم رکھے ہے کوئی ٹک جائے ہے ایسے کے ہلائے نہ ہلے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2