اسریٰ رضوی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے

    رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے چاند ڈبا ہے ابھی محو نظارہ کر کے تشنگی حد سے گزر جائے گی ساحل کے قریب فائدہ کیا ہے سمندر کا تقاضا کر کے حیرتی ہوں ابھی ٹوٹا ہے بھرم الفت کا دے گیا مات وہ پھر مجھ کو بہانا کر کے کرتا رہتا تھا مذاہاً وہ بہت سی باتیں اب رقم کرتے رہے اس کو فسانہ کر ...

    مزید پڑھیے

    ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا

    ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا معیار عشق ان سے بڑھایا نہ جائے گا اس بار ان سے کہہ دو قدم سوچ کر رکھیں اجڑا جو پھر یہ شہر بسایا نہ جائے گا جو لوگ بغض دل میں چھپائے ہیں آج بھی ان سے مرے مکان میں آیا نہ جائے گا حق بات بولنے سے کیا جس کسی نے خوف محفل میں پھر کبھی بھی بلایا نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی مشکل میں جو پڑ جائے ضرورت محسن

    کبھی مشکل میں جو پڑ جائے ضرورت محسن مجھے مل پائے گی کیا تیری حمایت محسن ساتھ دیتا ہے شب غم میں کہاں سایہ بھی کیا نبھائے گی وفا تیری محبت محسن وعدہ کر لینا ہے آسان نبھانا مشکل سخت ہوتی ہے بہت راہ مروت محسن راستہ صاف ہو سایہ ہو ہوا ٹھنڈی ہو ہم سفر ایسے میں کرتے ہیں عنایت ...

    مزید پڑھیے

    بالیدگئی ظرف پہ دکھلائے گئے لوگ

    بالیدگئی ظرف پہ دکھلائے گئے لوگ ہر گام پہ گم نام ہے مٹواے گئے لوگ اس فرش طلسمی کو عطا کر دی فراغت یوں طشت فریبی میں ہی بکھرائے گئے لوگ قسمت کی لکیروں میں جنہیں باندھ کے رکھا آزادی کی مسند پہ بھی بٹھلائے گئے لوگ ہر روز نیا ایک تماشہ ہوا جاری آرائش دنیا میں جو الجھائے گئے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی جوت مرے دل میں جگانے والے

    درد کی جوت مرے دل میں جگانے والے روز پیغام نیا دے کے رلانے والے کیسے لکھ دوں میں ترے نام فسانہ کوئی بیچ منجدھار میں کشتی کو ڈبانے والے نہ کوئی عکس نہ زنگار رہا میرے لیے روح کے شیشہ کو شفاف بنانے والے کیا نہیں لکھا نگاہوں کو رہین جلوہ اپنی تحریر سے تقدیر سجانے والے مثل پروانہ ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 نظم (Nazm)

    وقت کے دھماکوں نے دھوم ایسی ڈالی ہے

    لوگ سہمے سہمے ہیں ہر طرف سیاست ہے بے پناہ وعدے ہیں لچھے دار باتیں ہیں لفظ کے جھمیلے ہیں یہ کسی کا دعویٰ ہے آزمودہ نسخہ اک موت سے مفر کا ہے خود کو کہہ خدا کوئی حاکم زمانہ بن جبر و قہر کرتا ہے عام لوگ سب کہ سب بول بازیوں سے اب بے پناہ عاجز ہیں

    مزید پڑھیے

    خزاں کا موسم

    زوال پر تھی بہار کی رت خزاں کا موسم عروج پر تھا اداسیاں تھیں ہر ایک شے پر چمن سے شادابیاں خفا تھیں ان ہی دنوں میں تھی میں بھی تنہا اداسی مجھ کو بھی ڈس رہی تھی وہ گرتے پتوں کی سوکھی آہٹ یہ صحرا صحرا بکھرتی حالت ہمی کو میری کچل رہی تھی میں لمحہ لمحہ سلگ رہی تھی مجھے یہ عرفان ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی جو خواہش ہے

    یہ بہت رلاتی ہے رات بھر جگاتی ہے چین لینے دیتی ہے اور نہ رونے دیتی ہے یوں تو ایک مدت سے تم سے ہم ہیں بیگانہ ساتھ چلتے رہنے کا نہ تو کوئی وعدہ ہے پھر بھی دل میں جانے کیوں اک خلش سی رہتی ہے دل میں یہ خیال اکثر آ کے ٹھہر جاتا ہے ساتھ ساتھ چلتے ہم زندگی کے رستوں پر ہر سفر ہنسی ہوتا تم جو ...

    مزید پڑھیے

    خواب اک جزیرہ ہے

    جس کے چاروں‌ سمت اب تک پانیوں کا ریلا ہے ایسا سرد پانی کہ جس میں کوئی اترے تو روح سرد پڑ جائے کانپ جائے سارا تن کون یہ سمجھتا ہے خواب کتنے ضدی ہیں گول گول لہروں میں ڈوب کر ابھرنے کا حوصلہ سمیٹے یہ ایسے کود پڑتے ہیں جیسے کوئی مدت سے پیاس میں تڑپتا ہو اور سامنے اس کے صرف ایک کوزہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی ہوا نا کہ جس کا ڈر تھا

    بچھڑ گئے تم بدل گئے تم یہ رت جو بدلی بدل گیا سب وفا کی باتیں ملن کی راتیں وہی ہوا نا کہ جس کا ڈر تھا اداسی آنکھوں میں بس گئی ہے رنگ سارے پڑے ہیں پھیکے تمہارے جذبے کی اک لہر سے اجڑ گئی ہے ہماری دنیا وہی ہوا ہے کہ جس کا ڈر تھا

    مزید پڑھیے

تمام