اسریٰ رضوی کی غزل

    رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے

    رات پھر خواب میں آنے کا ارادہ کر کے چاند ڈبا ہے ابھی محو نظارہ کر کے تشنگی حد سے گزر جائے گی ساحل کے قریب فائدہ کیا ہے سمندر کا تقاضا کر کے حیرتی ہوں ابھی ٹوٹا ہے بھرم الفت کا دے گیا مات وہ پھر مجھ کو بہانا کر کے کرتا رہتا تھا مذاہاً وہ بہت سی باتیں اب رقم کرتے رہے اس کو فسانہ کر ...

    مزید پڑھیے

    ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا

    ایسا یہ درد ہے کہ بھلایا نہ جائے گا معیار عشق ان سے بڑھایا نہ جائے گا اس بار ان سے کہہ دو قدم سوچ کر رکھیں اجڑا جو پھر یہ شہر بسایا نہ جائے گا جو لوگ بغض دل میں چھپائے ہیں آج بھی ان سے مرے مکان میں آیا نہ جائے گا حق بات بولنے سے کیا جس کسی نے خوف محفل میں پھر کبھی بھی بلایا نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی مشکل میں جو پڑ جائے ضرورت محسن

    کبھی مشکل میں جو پڑ جائے ضرورت محسن مجھے مل پائے گی کیا تیری حمایت محسن ساتھ دیتا ہے شب غم میں کہاں سایہ بھی کیا نبھائے گی وفا تیری محبت محسن وعدہ کر لینا ہے آسان نبھانا مشکل سخت ہوتی ہے بہت راہ مروت محسن راستہ صاف ہو سایہ ہو ہوا ٹھنڈی ہو ہم سفر ایسے میں کرتے ہیں عنایت ...

    مزید پڑھیے

    بالیدگئی ظرف پہ دکھلائے گئے لوگ

    بالیدگئی ظرف پہ دکھلائے گئے لوگ ہر گام پہ گم نام ہے مٹواے گئے لوگ اس فرش طلسمی کو عطا کر دی فراغت یوں طشت فریبی میں ہی بکھرائے گئے لوگ قسمت کی لکیروں میں جنہیں باندھ کے رکھا آزادی کی مسند پہ بھی بٹھلائے گئے لوگ ہر روز نیا ایک تماشہ ہوا جاری آرائش دنیا میں جو الجھائے گئے ...

    مزید پڑھیے

    درد کی جوت مرے دل میں جگانے والے

    درد کی جوت مرے دل میں جگانے والے روز پیغام نیا دے کے رلانے والے کیسے لکھ دوں میں ترے نام فسانہ کوئی بیچ منجدھار میں کشتی کو ڈبانے والے نہ کوئی عکس نہ زنگار رہا میرے لیے روح کے شیشہ کو شفاف بنانے والے کیا نہیں لکھا نگاہوں کو رہین جلوہ اپنی تحریر سے تقدیر سجانے والے مثل پروانہ ...

    مزید پڑھیے

    میں ترے شہر میں پھرتی رہی ماری ماری

    میں ترے شہر میں پھرتی رہی ماری ماری کبھی گلشن کبھی صحرا کبھی وادی وادی راہ پر پینچ تھی تنہائی تھی اندھیارا تھا بے بسی کہتی رہی دشت میں ہادی ہادی الجھنیں اور کسک ہو گئی تقدیر مری خانقاہوں میں بھی جھانک آئے ہیں جالی جالی چھڑ گیا پھر دل بیتاب پر اک ساز نیا رخ ہستی پہ چھلکنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    خود کو دنیا میں نہ الجھاؤ خدا را محسن

    خود کو دنیا میں نہ الجھاؤ خدا را محسن اس کے پیغام کا سمجھو تو اشارا محسن بیٹھ جانا کہیں تھک ہار کے زیبا ہے کیا تو زمانے کا زمانہ ہے تمہارا محسن پچھلی شب اس کی محبت نے کہا دھیرے سے تجھ سے دوری نہیں اک پل بھی گوارا محسن با خدا الفت سرور کی کرامت ہے یہ جون کہہ کر جو زمانے نے پکارا ...

    مزید پڑھیے

    کرگس کو سرخاب بنانا چاہو گے

    کرگس کو سرخاب بنانا چاہو گے حاصل کو نایاب بنانا چاہو گے کیا مشکل کو مشکل ہی رہنے دو گے دریا کو پایاب بنانا چاہو گے چشم کرم کی لذت بھی مل جائے گی آنکھوں کو خوناب بنانا چاہو گے بزم چمن ویران ہے تم کب آؤ گے کب اس کو شاداب بنانا چاہو گے جس کے کنارے پیاسا پیاسا مر جائے پانی کو تیزاب ...

    مزید پڑھیے

    زندگی الجھی ہے بکھرے ہوئے گیسو کی طرح

    زندگی الجھی ہے بکھرے ہوئے گیسو کی طرح غم پیے جاتے ہیں امڈے ہوئے آنسو کی طرح آج وحشت کا یہ عالم ہے کہ ہر انساں ہے دشت تجرید کے بھاگے ہوئے آہو کی طرح ظلم کا آگ اگلتا ہوا سورج سر پر تپش درد سے ہر سانس ہے اب لو کی طرح ہے گلستاں میں تری گل بدنی کا شہرا کاش تو گزرے ادھر سے کبھی خوشبو کی ...

    مزید پڑھیے

    آگ جو دل میں لگی ہے وہ بجھا دی جائے

    آگ جو دل میں لگی ہے وہ بجھا دی جائے پھر کوئی تازہ غزل آج سنا دی جائے زینت جسم بنے روح کو چھلنی کر دے ایسی ہر رسم زمانے سے مٹا دی جائے سنتے ہیں عشق کا بازار بہت گرم ہے پھر قیمت حسن ذرا اور بڑھا دی جائے اک جھلک کے لیے سو بار سر بام گیا آتش شوق کو کچھ اور ہوا دی جائے راز سینے میں دبا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2