خود کو دنیا میں نہ الجھاؤ خدا را محسن
خود کو دنیا میں نہ الجھاؤ خدا را محسن
اس کے پیغام کا سمجھو تو اشارا محسن
بیٹھ جانا کہیں تھک ہار کے زیبا ہے کیا
تو زمانے کا زمانہ ہے تمہارا محسن
پچھلی شب اس کی محبت نے کہا دھیرے سے
تجھ سے دوری نہیں اک پل بھی گوارا محسن
با خدا الفت سرور کی کرامت ہے یہ
جون کہہ کر جو زمانے نے پکارا محسن
اس کی الفت میں تم ہستی کو مٹا کر دیکھو
ایک دن ہوگا خدا خود ہی تمہارا محسن
کشتیاں پار لگانا ہے بھنور سے تم کو
ڈوبتے لوگوں کو دینا ہے سہارا محسن
اونچی اٹھتی ہوئی لہروں میں صدا دو اس کو
ابھی مل جائے گا کشتی کو کنارا محسن
صبح اس شوخ کے چہرے سے اٹھاتی ہے نقاب
گیسوئے حسن کو راتوں نے سنوارا محسن