نظم
دہکتی راتوں کی چاندنی میں ہوا سے پتوں کی سرسراہٹ بہکتی سانسوں کی کپکپاہٹ جوان بانہوں کے گرم ہالے سکوت شب کو بڑھا رہے ہیں پگھل رہی ہے یہ برف ساعت
پاکستانی کی نوجوان شاعرات میں نمایاں
Prominent among the women poets of Pakistan
دہکتی راتوں کی چاندنی میں ہوا سے پتوں کی سرسراہٹ بہکتی سانسوں کی کپکپاہٹ جوان بانہوں کے گرم ہالے سکوت شب کو بڑھا رہے ہیں پگھل رہی ہے یہ برف ساعت
رات کے نقش اجال کر بالٹی میں بھر دیے گئے چاند جن میں اپنی کرنوں کے موتی اچھالتا تھا جلتی ہوئی ہتھیلی پر کس نے رکھا تھا چاند کو وہ ہاتھ اپنے مل رہی تھی آئینہ دیکھتا تھا منظروں کے دوسری طرف بھیڑیا اپنی گمبھیر آواز فضا میں بکھیرتا بستیوں میں خوف انڈیلتا تھا اسکرین کا پردہ بدل ...
ریت بھری ہوائیں چیرتی ہیں دل کے زخموں کو ٹوٹ جاتی ہیں زنجیریں سانسوں کی کس قدر برہم ہے یہ غصیلی ہوا اے میری محبت کے آخری سائبان مجھے لے چل کسی ایسے ساحل سمندر پر جہاں میں دل کا غبار دھو سکوں سفاک منظر کی دلدل آنکھوں کے آئینے سے اتر جائے میں بھاگتی رہوں دیر تک دور تک یہاں تک کہ ...
میرے سامنے بیٹھا اجنبی مجھے دیکھتا تھا شاید کوئی آبلہ پا تھا میری آنکھوں سے ہو کر گزرا شاید کوئی دریا تھا کوئی سراب تھا سبھی منظروں سے اوجھل ٹریفک کے دھویں میں گم ہوتا ہوا کوئی ہجوم تھا جیسے کوئی پر سکون سا اماوس راتوں کا درد دیکھتے دیکھتے اپنی صورت بدلنے لگا تھا میں کہنے ہی ...
ہم محبت کا پاسورڈ نوٹ پیڈ پر لکھ کر بھول گئے ہیں مگر تیری آنکھیں نہ جانے کس جادوئی منتر کے نم سے دھلی ہیں کہ اسیر کر لیتی ہیں میرے دل کی دھڑکنوں کو اپنی پلکوں کی لرزش میں کسی پاسورڈ کے بغیر جیسے چاند کی چاندنی کو رات اپنی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے میری محبت اپنی پیاس بجھاتی ہے ہوا کے ...
رات کے پھیلتے سناٹوں میں دل کے زندان میں اک یاد کا دیپک سا جلا پھڑپھڑاتی ہے بہت لو اس کی وادیٔ ہجر سے آتی ہیں صدائیں جتنی اس کے سینے میں بہت گونجتی ہیں اسم ہجرت سے عجب سبز ہوا ہے زنداں اک سکوں ہے کہ جو وحشت میں بھی آسودہ ہے
میرا باپ میری زندگی کا ہیرو ہے مایوسیوں سے بھرے دنوں میں اس کا ایک اک لفظ میرے ساتھ ساتھ چلتا ہے یاد ہے مجھے کتنی اداس شاموں میں سنائی گئی اس بوڑھے ماہی گیر کی سمندر میں جاری جنگ کی داستاں بوڑھا اور سمندر اور پھر ہار جانے پر کئی بار یہ الفاظ میری روح میں اترتے رہے تباہی تو مقدر ہے ...
تم کیا جانو آواز سفر کرتی ہے دور مندروں میں بجتی گھنٹیوں کی طرح جسم بولتے ہیں دریا کی لہریں جب کناروں سے ٹکراتی ہیں تلاطم خیز موجوں کا عجب اک شور اٹھتا ہے اور اس پر پڑتی کمروں کی روشنی خاک دریا میں روح پھونک دیتی ہے تم بچوں کو پریوں چاند ستاروں کی کہانیاں سناتے ہو بے خبر یہ سبھی ...