ہیرو
میرا باپ میری زندگی کا ہیرو ہے
مایوسیوں سے بھرے دنوں میں
اس کا ایک اک لفظ میرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
یاد ہے مجھے
کتنی اداس شاموں میں سنائی گئی
اس بوڑھے ماہی گیر کی
سمندر میں جاری جنگ کی داستاں
بوڑھا اور سمندر
اور پھر ہار جانے پر
کئی بار یہ الفاظ
میری روح میں اترتے رہے
تباہی تو مقدر ہے مگر ہارتا ہے کون یہاں
شکست تو آتی رہے گی
دستکیں دیتی رہے گی
جیسے موت آتی تھی عملی کے در پہ اور
کہہ دیا جاتا تھا اس کو
جاؤ وقت نہیں ہے میرے پاس جو تمہارے ساتھ ہو لوں
شکست کو بھی کہہ دو بس
رکتا ہے اب کون یہاں تمہارے واسطے
میرا باپ میری زندگی کا ہیرو ہے
اور ہیرو بننے کے لئے
ضروری ہے کہ گزرا جائے
المیہ سے بار بار