نظم عاصمہ طاہر 07 ستمبر 2020 شیئر کریں رات کے پھیلتے سناٹوں میں دل کے زندان میں اک یاد کا دیپک سا جلا پھڑپھڑاتی ہے بہت لو اس کی وادیٔ ہجر سے آتی ہیں صدائیں جتنی اس کے سینے میں بہت گونجتی ہیں اسم ہجرت سے عجب سبز ہوا ہے زنداں اک سکوں ہے کہ جو وحشت میں بھی آسودہ ہے